اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے توشہ خانہ ٹوکیس میں بانی پی ٹی آئی کی دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا ۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ عدالت جو بھی فیصلہ کرے لیکن میڈیا میں پہلے سے ہے کہ ضمانت منظور ہو جائے گی۔ اس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ میڈیا اگر سنسنی نہیں پھیلائے گا تو ان کا کاروبار کیسے چلے گا۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ الزام ہے بانی پی ٹی آئی نے ذاتی مفاد کے لیے اپنا اثرو رسوخ استعمال کیا ، چالان میں رسید پر بشری بی بی کا نام ہے، لیکن اس چالان میں یہ واضح نہیں مرکزی ملزم کون ہے؟ دو ملزمان ہیں اس میں دفعہ 109 میں کس کا کردار ہے کوئی واضح نہیں ، مقدمے کا اندراج ساڑھے تین برس سے زائد تاخیر سے کیا گیا، کوئی جرم نہیں ہوا، جس کیس میں جرم واضح نہ ہو تو کیس مزید انکوائری اور ضمانت کا ہے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پی ٹی آئی حکومت کی توشہ تفصیلات خفیہ رکھنے کی پالیسی پر اہم ریمارکس دیے کہ پچھلی حکومت توشہ خانہ کی تفصیلات نہیں بتاتی تھی، ہم پوچھتے تھے تو توشہ خانہ کی تفصیلات چھپائی جاتی تھیں، ہائیکورٹ میں گزشتہ حکومت کہہ رہی تھی کہ توشہ خانہ کا کسی کو پتہ نہیں ہونا چاہیے۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے دلائل دیے کہ بلغاری سیٹ توشہ خانہ میں جمع ہی نہیں کرایا گیا، ریاست کے تحفے کی کم قیمت لگوا کر ریاست کو نقصان پہنچایا گیا، بانی پی ٹی آئی اور اُنکی بیوی دونوں نے فائدہ اٹھایا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پوچھا کہ بانی پی ٹی آئی کو کیسے فائدہ ہوا؟ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ جب بیوی کو فائدہ ملا تو شوہر کا بھی فائدہ ہوا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ او پلیز، میری بیوی کی چیزیں میری نہیں ہیں، ہم پتہ نہیں کس دنیا میں ہیں۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت کے بعد تاحال رہائی کا امکان نہیں۔بانی پی ٹی آئی کے خلاف لاہور میں درج 9 مئی کے 3 کیسز میں ضمانت خارج کی گئی تھی۔