گلگت کی پرامن وادی میں واقع ایک خاموش قبرستان آج بھی اُن چینی محنت کشوں کی قربانیوں کا گواہ ہے، جنہوں نے دنیا کی بلند ترین شاہراہ، قراقرم ہائی وے، کی تعمیر میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
یہ قبریں صرف مٹی میں چھپی یادگاریں نہیں، بلکہ وفا، ایثار اور بھائی چارے کا وہ مظہر ہیں، جس پر پاک چین دوستی کی بنیاد رکھی گئی۔ قراقرم ہائی وے، جسے جدید شاہراہِ ریشم بھی کہا جاتا ہے، اُن چینی اور پاکستانی محنت کشوں کی محنت، عزم اور قربانی کا نتیجہ ہے، جنہوں نے ناقابلِ عبور پہاڑوں، برف پوش راستوں اور جان لیوا موسموں کے باوجود حوصلہ نہیں ہارا۔
یہ خاموش مٹی آج بھی گواہی دیتی ہے اُن خوابوں کی جو ہزاروں میل دور سے آئے چینی کارکنوں نے دل میں بسائے تھے۔ ان کا مقصد صرف ایک سڑک بنانا نہیں تھا، بلکہ پاکستان اور چین کے درمیان ایک ایسا پل تعمیر کرنا تھا جو نسلوں کو جوڑ دے۔
یہ چینی محنت کش زبان اور زمین سے ناآشنا تھے، لیکن ایک مقصد سے جُڑے ہوئے تھے — دوستی، ترقی اور عزم کی شاہراہ بنانے کا خواب۔ انہوں نے اپنا پسینہ، اپنا خون اور آخرکار اپنی جان بھی قربان کی تاکہ دونوں ممالک کے درمیان بھائی چارے کا رشتہ ہمیشہ قائم رہے۔
آج جب ہم قراقرم ہائی وے پر سفر کرتے ہیں، تو یہ صرف ایک سڑک نہیں لگتی، بلکہ ہر موڑ پر ہمیں اُن جانثاروں کی قربانیوں کی خاموش گونج سنائی دیتی ہے۔
یہ رشتہ صرف مفادات کا نہیں، بلکہ قربانی اور محبت کا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاک چین دوستی کو پہاڑوں سے بلند اور سمندروں سے گہرا قرار دیا جاتا ہے۔
پاک چین دوستی — زندہ باد!
سلام اُن گمنام ہیروز کو، جنہوں نے تاریخ خاموشی سے لکھی، لیکن ایسا باب چھوڑا جو ہمیشہ سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔