حزب اللہ کی جانب سے سربراہ حسن نصر اللہ کی اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے کی تصدیق کر دی گئی ہے جبکہ حزب اللہ کے نئے سربراہ کا اعلان بھی کر دیا گیا۔
حزب اللہ کی جانب سے جاری پیغام میں حسن نصر اللہ کی شہادت کی مذمت کی گئی اور کہا کہ اسرائیل کے خلاف جنگ جاری رہے گی ، نصراللہ کے قتل سے مزاحمت کو تقویت ملے گی۔ حسن نصر اللہ 1992 میں حزب اللہ کے سربراہ بنے ، حسن نصراللہ کی کوششوں سے طاقتور ترین مزاحمتی تنظیم بنی۔
1978 میں شیخ نصراللہ کو عراق سے بے دخل کر دیا گیا اور وہ لبنان واپس آ گئے ، لبنان کےشہر بعلبک کے مدرسے سے مذہبی تعلیم و تدریس کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا۔ 1982 میں حسن اور ان کے متعدد ساتھیوں نے امل تحریک سے علیحدگی اختیار کر لی اور حزب اللہ میں شمولیت اختیار کی ، حسن نصراللہ مذہبی تعلیم مکمل کرنے 1989 میں ایران کے شہر قم چلے گئے۔
ایک روز قبل جنوبی بیروت میں اسرائیلی فوج نے حملہ کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اپنی بیٹی اور رہنماؤں سمیت شہید ہوگئے۔ حزب اللہ نے ان کی شہادت کی فوری طور پر تصدیق نہیں کی تھی اور کہا تھا کہ سربراہ سے رابطہ ممکن نہیں ہورہا تاہم اب کچھ دیر قبل حزب اللہ نے اپنے لیڈر کی شہادت کی تصدیق کردی ہے۔
دوسری جانب عراق میں لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد تین روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔