آج کے اس جدید دور میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کا استعمال ہر شعبے میں تیزی سے بھڑتا جا رہا ہے۔ طلبہ و طالبات اپنی تعلیمات کے حصول کیلئے اسائنمنٹس، پروجیکٹس وٖغیرہ کیلئے آرٹیفشل انٹیلی جنس سے مدد لیتے ہیں۔
کمپیوٹر سائنس اینڈ آرٹیفیشل انٹیلی جینس لیب کے سابق ڈائریکٹر راڈنی بروکس نے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت کا معاملہ اب منجمد ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ راڈنی بروکس جو ٹیکنالوجی کے حوالے سے پیش گوئیاں اور تبصرے کرتے رہتے ہیں انھوں نے پیش گوئی کی ہے کہ سال 2024 آرٹیفیشل اینٹیلی جنس سے کمانے والوں کے لیے اچھا نہیں رہے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ وقت دور نہیں جب مصنوعی ذہانت کی دنیا میں بہت زیادہ کمانے کی گنجائش نہیں رہے گی اور لاکھوں افراد کے لیے انتہائی مشکل حالات پیدا ہوں گے کیونکہ انکے مطابق کئی ٹیکنالوجیکل کمپنیوں کے چیٹ بوٹس اس معیار کے نہیں ہیں کہ وہ پوری دنیا کو بدل دیں۔