ایف آئی اے کی جانب سے صحافیوں کو نوٹس کا معاملہ، سپریم کورٹ نے صحافیوں کے خلاف نوٹسز فوری واپس لینے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ میں ایف آئی اے کی جانب سے صحافیوں کو ہراساں کرنے سے متعلق 2021میں لیے گئے ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، صدر پریس ایسوسی ایشن سپریم کورٹ عقیل افضل عدالت میں پیش ہوئے ۔جن صحافیوں کو نوٹسز جاری کئے گئے وہ بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے ۔
تفصیلات کے مطابق سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس فائز عیسی نے استفسار کیا کہ کتنے کیسز ہیں؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ یہ 4 درخواستیں ہیں جن میں قیوم صدیقی اور اسد طور درخواستگزار ہیں۔سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے صحافیوں کے تمام مقدمات کی تفصیلات طلب کرلیں۔دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے کہاہے کہ ایف آئی اے تنقید کی بنا پر کارروائی نہ کرے، تنقید پر کوئی پرچہ نہیں ہوگا۔ ان کا مذاق بھی اڑائین تو کوئی فکر نہیں۔آئین میں کچھ قدغن ہیں، عدلیہ کا مذاق اڑائیں گے تو ملک کا نقصان ہوگا۔چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کیس نمٹانے کی بجائے 2021سے سرد خانے میں رکھ دیا، بتائیں مطیع اللہ جان، اسدطور، عامرمیر، شفقت عمران کے علاوہ کون سے مقدمات ہیں۔کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی ہے