گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ ماہ جون میں مہنگائی کی بنیادی شرح 7.5 فیصد پر آگئی، اسی طرح پچھلے ماہ جون میں مجموعی مہنگائی کی شرح 3.2 فیصد تھی ۔
کراچی: گورنر سٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس کے بعد آئندہ 2 ماہ کے لیے پریس کانفرنس میں مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا ۔
گورنر سٹیٹ بینک نے شرح سود برقرار رکھنے کے اسباب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ مالی سال ہماری مہنگائی کی شرح 4.5 فیصد رہی جو کہ حکومت اور سٹیٹ بینک کے مقرر کردہ ہدف سے معمولی کم تھی ۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال خوردنی اشیا کی مہنگائی میں بڑی کمی آئی، اس کے ساتھ ساتھ بنیادی مہنگائی کی مجموعی شرح میں بھی آہستہ آہستہ کمی آئی، گزشتہ ماہ جون میں مہنگائی کی بنیادی شرح 7.5 فیصد پر آگئی، اسی طرح پچھلے ماہ جون میں مجموعی مہنگائی کی شرح 3.2 فیصد تھی ۔
انہوں نے کہا کہ اپریل میں مہنگائی مجموعی شرح 0.3 فیصد کی کم ترین سطح پر آکر بڑھنا شروع ہوگئی اور پچھلے 2 ماہ میں مہنگائی کی مجموعی شرح میں اضافہ ہوا ہے، آئندہ سال کی ابتدا میں بھی مہنگائی کی مجموعی شرح میں پہلے کم پھر زیادہ اضافہ ہوگا ۔
انہوں نے کہاکہ توانائی کی قیمتوں میں کچھ کم ردو بدل ہوا ہے اور آگے چل کر اس کے بنیادی اثرات سازگار نہیں رہیں گے، اور اس کے اثرات اگلے سال سامنے آئیں گے، اس کے علاوہ کمیٹی نے بیرونی کھاتوں کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا اور تو ان عوامل کو دیکھتے ہوئے شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
گورنر سٹیٹ بینک نے کہاکہ بیرونی کھاتوں کا خاص طور پر جائزہ لیا گیا، گزشتہ مالی درآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ہوا، مالی سال 2024 میں 53 ارب ڈالر کی درآمدات تھیں، جو 2025 میں11.1 فیصد اضافے سے 59.1 ارب ڈالر ہوگئیں ۔
انہوں نے کہا کہ نان آئل امپورٹس میں 16 فیصد اضافہ ہوا ہے جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے تو تیل کے شعبے کے علاوہ دیگر شعبوں کی درآمدات میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔