شیخ رشید احمد کی ضمانت کا معاملہ لٹک گیا۔سربرہ عوامی مسلم لیگ کا آئندہ انتخابات میں جیل سے حصہ لینے کا امکان ہے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ملک اعجاز آصف کے روبرو درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔جس میں سرکاری پراسیکیوٹر نے شیخ رشید کی درخواست ضمانت پر اعتراضات دائر کردیے۔ عدالت نے تمام اعتراضات کو درست قرار دیتے ہوئے وکیل صفائی کو اعتراضات دور کرنے کا حکم دیتے ہوئے درخواست ضمانت کی سماعت 6 فروری تک ملتوی کردی۔سابق وفاقی وزیر داخلہ کی درخواست پر اعتراضات اور سماعت ملتوی ہونے کی وجہ سے ان کی ضمانت کا معاملہ لٹک گیا جس کے باعث شیخ رشید احمد کے جیل ہی سے انتخابات لڑنے کے ساتھ ساتھ اڈیالہ جیل ہی سے ووٹ ڈالنے کا بھی امکان ہے۔
شیخ رشید احمد کی درخواستوں پر دائر اعتراضات میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سانحہ 9مئی سے متعلق کیسز کی بابت عدالت اور ہائی کورٹ کا کوئی آرڈر درخواست ضمانت ساتھ منسلک نہیں۔ ہائی کورٹ نے اس حوالے سے جو فیصلے دیے ان کی مصدقہ نقول بھی درخواست کے ساتھ لف نہیں کی گئیں۔سرکاری پراسیکیوٹر کی جانب سے عائد اعتراضات میں مزید کہا گیا ہے کہ جو ضمانتیں منظور اور جو مسترد ہوئیں ان میں سے کسی کا فیصلہ لف نہیں کیا گیا۔
دوسری جانب سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور شیخ رشید کے خلاف نو مئی مقدمات میں سابق اسپیکر پنجاب اسمبلی واثق قیوم، سابق ممبر قومی اسمبلی صداقت عباسی اور عمر تنویر بٹ وعدہ معاف گواہ بن گئے ہیں۔تینوں رہنماؤں نے عدالت میں 154 کا بیان ریکارڈ کرا دیا ہے۔این اے 53 میں تحریک انصاف کے حمایت یافتہ اجمل صابر بھی شیخ رشید کیخلاف وعدہ معاف گواہ بن گئے، ان کا کہنا تھا کہ 6مئی کو لال حویلی اجلاس میں 9 مئی کی پلاننگ کی گئی۔