اسلام آباد – پاکستان کے توانائی کے شعبے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں پاور سیکٹر کے گردشی قرضے میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ پاور ڈویژن کے ذرائع کے مطابق ملک میں بجلی کے شعبے کا گردشی قرض 700 ارب روپے کم ہو گیا ہے۔ یہ قرضہ جو پہلے 2300 ارب روپے تک پہنچ چکا تھا، اب کم ہو کر 1600 ارب روپے کی سطح پر آ گیا ہے، جو حکومت کی مالی اصلاحات کی بڑی کامیابی تصور کی جا رہی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ گردشی قرضے میں اس کمی کی بنیادی وجوہات میں بجلی کی ترسیل و تقسیم میں نقصانات کا کم ہونا اور ڈسکوز کی جانب سے واجبات کی وصولی میں بہتری شامل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ نجی بجلی گھروں (آئی پی پیز) سے کیے گئے معاہدوں کے تحت ادائیگیوں میں بھی بچت ہورہی ہے، جس کا مجموعی اثر گردشی قرضے میں کمی کی صورت میں ظاہر ہوا ہے۔
ادھر نیپرا (نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی) نے مالی سال 2024-25 کی چوتھی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ سے متعلق درخواست پر پیر کے روز سماعت مکمل کرلی ہے۔
ذرائع کے مطابق نیپرا نے درخواست کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ہے، جو جلد جاری کر دیا جائے گا۔ دستیاب معلومات کے مطابق اس سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے نتیجے میں صارفین کو بجلی کی قیمت میں ایک روپے 80 پیسے فی یونٹ تک ریلیف ملنے کا امکان ہے۔ یہ رعایت نہ صرف ملک بھر کے صارفین کے لیے ہوگی بلکہ اس کا اطلاق کے الیکٹرک کے صارفین پر بھی ہوگا۔
توانائی کے ماہرین اس تبدیلی کو مثبت قرار دے رہے ہیں اور اسے مستقبل میں بجلی کے نرخوں میں استحکام، گردشی قرضے کے خاتمے اور توانائی کے شعبے میں پائیدار بہتری کی جانب ایک اہم قدم قرار دے رہے ہیں۔