اسلام آباد ہائیکورٹ میں 2024 میں بھی سیاسی مقدمات کی تعداد بہت زیادہ رہی۔ ضلعی کورٹس اور خصوصی عدالتوں میں بھی عمران خان، بشریٰ بی بی اور پی ٹی آئی رہنماؤں کے کیسز سامنے آتے رہے جبکہ چیف جسٹس و دیگر ججز کو دباؤ میں لانے کے لیے سوشل میڈیا کا بھی بھرپور استعمال کیا گیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے 8 میں سے 6 ججز نے عدالتی امور میں انٹیلی جنس اہلکاروں کی مبینہ مداخلت پر سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا، تمام ججز کو آرسینک پاؤڈر والے دھمکی آمیز خطوط بھی ملے۔
ایک طرف بانی پی ٹی عمران خان آئی تنقید کرتے رہے وہیں اسلام آباد ہائیکورٹ سے انہیں ریلیف بھی ملتا رہا، عدالت عالیہ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس سے بری کر کے خصوصی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا۔
توشہ خانہ کیس ون میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزائیں معطل جبکہ توشہ خانہ ٹو اور 190 ملین پاؤنڈ کیسز میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی دوران ٹرائل ضمانتیں منظور ہوئیں۔
رواں برس اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی تعداد 9 سے بڑھا کر 12 کردی گئی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے طارق محمود جہاںگیری اور بابر ستار کیخلاف سوشل میڈیا مہم پر توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کیا گیا۔