وزیراعظم شہباز شریف نے منگل کو تزویراتی لحاظ سے اہم اداروں کے علاوہ تمام سرکاری اداروں کی نجکاری کا اعلان کیا۔
اسلام آباد میں وزارت نجکاری اور نجکاری کمیشن سے متعلق امور پر جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اسٹریٹجک سرکاری اداروں کے علاوہ دیگر تمام کاروباری اداروں کی نجکاری کی جائے گی خواہ وہ منافع بخش ہوں یا خسارے میں۔
اجلاس میں وزارت نجکاری اور نجکاری کمیشن نے نجکاری پروگرام 2024-29 کا روڈ میپ پیش کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت کا کاروبار چلانے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے لیکن اسے سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ SOEs کی نجکاری سے ٹیکس دہندگان کے پیسے کی بچت ہوگی تاکہ حکومت کو لوگوں کو معیاری خدمات فراہم کرنے میں مدد ملے۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں بلکہ کاروبار اور سرمایہ کاری دوست ماحول کو یقینی بنانا ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے تمام وفاقی وزارتوں کو اس سلسلے میں ضروری کارروائی کرنے اور نجکاری کمیشن کے ساتھ تعاون کرنے کی بھی ہدایت کی۔ انہوں نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کمپنی لمیٹڈ (پی آئی اے) کی نجکاری بشمول بولی اور دیگر اہم اقدامات کو براہ راست نشر کرنے کی ہدایت کی۔ دیگر اداروں کی نجکاری کا عمل بھی براہ راست نشر کیا جائے گا۔
اجلاس کو سرکاری اداروں کی نجکاری کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔ بتایا گیا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے لیے پری کوالیفکیشن کا عمل رواں ماہ کے آخر تک مکمل کر لیا جائے گا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کو نجکاری پروگرام 2024-2029 میں شامل کیا گیا ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی ترجیحی بنیادوں پر نجکاری کی جائے گی اور نجکاری کے عمل کو تیز کرنے کے لیے نجکاری کمیشن میں ماہرین کا پری کوالیفائیڈ پینل تعینات کیا جا رہا ہے۔ اجلاس میں وفاقی وزراء خواجہ آصف، محمد اورنگزیب، جام کمال خان، اویس احمد لغاری، عبدالعلیم خان، ڈاکٹر مصدق ملک اور احد خان چیمہ، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل اور متعلقہ سینئر افسران نے شرکت کی۔