"عکس گلگت بلتستان” کے ایک حالیہ ایپی سوڈ میں میزبان نوشابہ اور گل رخ نے شاہراہ قراقرم پر لینڈ سلائیڈنگ سے متعلق ایک اہم مسئلہ پر بات کی۔ شو کا باقاعدہ آغاز ایک معزز مہمان، رانا عبدالباسط کے پرتپاک استقبال سے کیا گیا، جن کا تعلق گلگت بلتستان سے ہے، جو اس وقت فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے اسسٹنٹ کمشنر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ باسط نے سنٹرل سپیریئر سروسز (سی ایس ایس) کے امتحان میں 2019 میں کامیابی حاصل کرنے کا شاندار کارنامہ انجام دیا. میزبانوں کے مطابق یہ ایک سنگ میل ہے جس نے رانا عبدالباسط کو گلگت بلتستان کے محنتی نوجوانوں کی نمائندگی کرنے کا موقع دیا۔
پروگرام کی چسپ گفتگو کے دوران، اسسٹنٹ کمشنر باسط نے عاجزی کے ساتھ اپنی کامیابی کو مشکل سفر کے بجائے بہترین تیاری اور رہنمائی سے منسوب کیاا ور اس بات پر زور دیا کہ مناسب رہنمائی اور لگن کے ساتھ، کوئی بھی سی ایس ایس امتحان میں درپیش مشکلات کو دور کر سکتا ہے۔ اپنی بچپن کی خواہشات کی سے متعلق بات کرتے ہوئے، باسط نے انکشاف کیا کہ کئی رشتہ داروں نے بطور سرکاری ملازم خدامات سرانجام دی اور ان کے خاندانی پس منظر نے انھیں ڈگری مکمل کرنے کے بعد سی ایس ایس کا امتحان دینے پر مجبور کیا۔
رانا عبدالباسط نے گلگت بلتستان میں ان کے ساتھی افسران کی مشترکہ کوششوں پر روشنی ڈالی، جنہوں نے سی ایس ایس پاس کرنے کے بعد خطے کے نوجوانوں کی رہنمائی کے لیے ایک پلیٹ فارم قائم کیا، خاص طور پر سی ایس ایس امتحان کی پیچیدگیوں کو دور کرنے کے لیے۔
مہمان نے اپنے بچپن کی مختلف یادیں بھی شیئر کیں جن میں مضحکہ خیز واقعات اور یادگار لمحات شامل تھے۔ چونکہ رانا عبدالباسط کا تعلق استور سے ہے تو انھوں نے سامعین کو بتایا کہ ان کے آبائی شہر میں تعلیم پر بہت زور دیا جاتا ہے۔ ایپی سوڈ کے دوران، ناظرین کی کالز کا سلسلہ شروع ہوا اور باسط سے سی ایس ایس امتحان سے متعلق سوالات پوچھے گئے۔ شو میں اہم موضوعات پر گفتگو ہوئی، اور اچھے گانے بھی لگائے گے جو گلگت بلتستان کی بھرپور ثقافت کو ظاہر کرتے تھے۔
بنیادی طور پر یہ ایپی سوڈ واقعی متاثر کن تھی جس میں رانا عبدالباسط کی کامیابی کی کہانی پیش کی گئی۔ اسسٹنٹ کمشنر رانا عبدالباسط نے اپنی کامیابی کے لیے سخت محنت کی اور اب وہ اپنی کمیونٹی کی مدد کر رہے ہیں، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ گلگت بلتستان کے لوگ بڑے عہدے حاصل کرکے بھی اپنی مقامی کمیونٹی کو نہیں بھول سکتے۔ رانا عبدالباسط نے اپنے سفر میں بہت سی رکاوٹوں کا سامنا کیا لیکن پھر بھی دوسروں کو خود پر یقین کرنے اور اپنے مقاصد تک پہنچنے کے لیے سخت محنت کرنے کی ترغیب دی، چاہے حالات کتنے ہی مشکل کیوں نہ ہوں۔۔