نوشہرہ اور مانسہرہ میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف شہریوں نے احتجاج کیا۔
نوشہرہ میں خٹک کلے، امان گڑھ اور دیگر دیہات کے مکینوں نے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خلاف ڈپٹی کمشنر کے کیمپ آفس کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا، پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) کے خلاف شدید نعرے بازی، مظاہرین نے احتجاجی دھرنا بھی دیا۔ ڈپٹی کمشنر کے کیمپ آفس کے باہر شدید گرمی میں صارفین کو ریلیف فراہم کرنے میں ناکامی پر حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے مظاہرین کا کہنا تھا کہ انہیں روزانہ کی بنیاد پر 22 گھنٹے بجلی کی بندش کا سامنا ہے جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیسکو حکام نے وزیر اعلیٰ کے احکامات پر عمل درآمد کی زحمت گوارا نہیں کی اور اپنی مرضی سے لوڈشیڈنگ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ لوڈشیڈنگ اور بجلی کے مہنگے بلوں نے ان کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت نے بجلی کے نرخ بڑھا دیے لیکن شدید گرمی کے باوجود عوام کو بجلی فراہم نہیں کر رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم نہ کیا گیا تو پیسکو دفاتر کے باہر احتجاج کریں گے۔
دریں اثناء ضلع مانسہرہ کے مختلف علاقوں میں مشتعل مکین سڑکوں پر نکل آئے اور بجلی کی طویل بندش کے فوری خاتمے اور بجلی کے مہنگے بلوں کی واپسی کا مطالبہ کیا۔ضلع کے علاقوں لسان نواب اور اوگھی میں بجلی کی طویل بندش کے فوری خاتمے اور بجلی کے مہنگے بلوں کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے ریلیاں نکالی گئیں، لسان نواب میں ریلی کے شرکاء نے مختلف بازاروں سے مارچ کیا اور مرکزی مقام پر جمع ہوئے۔
انہوں نے پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے خلاف اور اپنے مطالبات کے حق میں نعرے لگائے۔ مقررین نے وزیر اعظم شہباز شریف سے بجلی کی طویل بندش کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔ ایک مظاہرین کا کہنا تھا کہ ’’ہم روزانہ 14 گھنٹے سے زائد لوڈشیڈنگ کا سامنا کر رہے ہیں لیکن اس کے باوجود پیسکو ناقابل برداشت بجلی کے یوٹیلیٹی بل بھیجتا ہے‘‘۔ مظاہرین کا تعلق کروڑی، جنڈی سیر، ہریالہ اور آس پاس کے دیہاتوں اور علاقوں سے ہے اور انہوں نے اوگھی میں سڑکوں پر مارچ کیا اور لوڈشیڈنگ کا فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔