ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے نے خیبر پختونخوا میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں جو دہشتگردی ہے اس کے پیچھے سیاسی اور مجرمانہ گٹھ جوڑ ہے، صوبے میں دہشتگردی کے پیچھے گٹھ جوڑ کو مقامی اور سیاسی پشت پناہی حاصل ہے، سوچے سمجھے منصوبے کے تحت دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو خیبرپختونخوا میں جگہ دی گئی ۔
پشاور: کور کمانڈرز ہاؤس پشاور سے پریس کانفرنس کرتے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ سال 2024 میں خفیہ اطلاعات پر خیبرپختونخوا میں 14ہزار 535 آپریشنز کیے گئے اور 2025 میں اب تک 10ہزار 115 کارروائیاں کی گئیں، رواں سال مارے جانے والے خارجیوں کی تعداد گزشتہ 10 سال میں سب سے زیادہ ہے ۔
دہشتگردی ختم کیوں نہیں ہو رہی؟
ترجمان پاک فوج نے کہا آپ لوگ کہتے ہیں کہ دہشت گردی ختم کیوں نہیں ہو رہی؟ 2014 اور 2021 میں یہ فیصلہ ہوا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پولیس کو مضبوط کیا جائے گا اور کاؤنٹرر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کو مضبوط کیا جائے گا، ہم کے پی کی بہادر پولیس کو سلام پیش کرتے ہیں لیکن آپ نے ان کی تعداد صرف 3200 رکھی ہوئی ہے ۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں شدت پسندی کی بڑھتی کارروائیوں کی ایک وجہ سیاسی اور مجرمانہ گٹھ جوڑ ہے مگر ’کسی فرد واحد کو یہ اجازت نہیں دی جا سکتی کہ اپنی ذات اور مفاد کے لیے پاکستان اور خیبر پختونخوا کے عوام کے جان و مال کا سودا کرے ۔‘
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کا کہنا تھا کہ فوج صوبے میں آئین و قانون کے تحت سکیورٹی ذمہ داری نبھا رہی ہے جس کی بنیادی ذمہ داری صوبائی و مقامی انتظامیہ کی ہے ۔
کوئی پارٹی یا شخصیت ریاست سے بڑی نہیں: ۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر کوئی پارٹی یا شخص یہ سمجھتا ہے اس کی سیاست ریاست سے بڑی ہے تو پھر ہمیں یہ قبول نہیں، ’افواج پاکستان یہ امید کرتی ہے کہ خیبر پختونخوا کے سیاستدان ’بجائے منفی سیاست، الزام تراشی اور خوارجی کریمینل مافیا کی سہولت کاری کے، آپ اپنی بنیادی ذمہ داری پر توجہ دیں گے۔۔۔ امید کرتے ہیں صوبہ خیبر پختونخوا کے عوام کی سلامتی کے لیے افغانستان سے سکیورٹی کی بھیک مانگنے کی بجائے اس صوبے کے ذمہ داران ہوتے ہوئے آپ خود اس کی حفاظت کریں گے ۔‘
سہولت کاروں پر زمین تنگ کردیں گے: ۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ ’افواج پاکستان واضح کرنا چاہتی ہے خوارجی دہشتگرد اور ان کے سہولت کاری چاہے وہ کوئی بھی ہو، کسی بھی عہدے پر ہو، اس پر زمین تنگ کر دی جائے گی ۔‘
’ان کا کہنا تھا کہ جو شخص یا گروہ کسی مجبوری یا فائدے کی وجہ سے خوارجیوں کی سہولت کاری کر رہا ہے، اس کے پاس تین راستے ہیں، اول کہ وہ خود ان خوارجیوں کو ریاست کے حوالے کرے یا پھر دہشتگردی کے خلاف کارروائیوں میں ریاست کے خلاف مل جائے۔۔۔ ورنہ سہولت کار ریاست کے بھرپور ایکشن کے لیے تیار ہو جائیں ۔‘
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان اور خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کی وجہ ایک گمراہ کن بیانیہ ہے، امید ہے کے پی کے عوام کی حفاظت کے لیے افغانستان سے سیکیورٹی کی بھیک مانگنے کے بجائے صوبے کے ذمہ داران خود حفاظت کریں گے ۔
دہشتگردی صرف خیبرپختونخوا میں کیوں ہے؟
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ 2014 میں آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے حملے کے بعد سیاسی و ملٹری لیڈر شپ نے ایک مشترکہ نیشنل ایکشن پلان مرتب کیا، دہشت گردی میں اضافے کی وجوہات نیشنل ایکشن پلان پر پوری طرح عمل درآمد نہ ہونا ہے ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سوال ہوتا ہے دہشت گردی کے زیادہ واقعات خیبرپختونخوا میں ہی کیوں ہوتے ہیں، پنجاب اورسندھ میں گورننس قائم ہے، ان صوبوں میں پولیس اورقانون نافذ کرنے والے ادارے کام کررہے ہیں، خیبرپختونخوا میں ہونے والی دہشتگردی کے پیچھے سیاسی اور مجرمانہ گٹھ جوڑ ہے ۔
دہشتگردوں کو بھارت کی پشت پناہی حاصل ہے : ۔
ان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں موجود ہیں اور دہشتگردوں کو بھارت کی پشت پناہی حاصل ہے، بھارت کا افغانستان کو دہشت گردی کے بیس کے طور پر استعمال کرنا بھی دہشت گردی کی ایک بڑی وجہ ہے، افغانستان میں امریکی انخلا کے بعد چھوڑے گئے ہتھیاروں کا بڑا حصہ دہشتگردوں کے ہاتھ لگا ۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ ہم نے کئی دہائیوں تک افغان بھائیوں کی مہمان نواز کی، آج حکومت کہتی ہے کہ افغان بھائی واپس جائیں تو اس پر بیانیے بنائے جاتے ہیں، باتیں کی جاتی ہیں، افغان مہاجرین کے حوالے سے گمراہ کن باتیں کی جاتی ہیں ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کی وجہ ایک گمراہ کن بیانیہ ہے، امید ہے کے پی کے عوام کی حفاظت کے لیے افغانستان سے سیکیورٹی کی بھیک مانگنے کے بجائے صوبے کے ذمہ داران خود حفاظت کریں گے ۔