وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بدھ کے روز پاکستان بھر میں اوور بلنگ کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنانے کا حکم دیا.
تفصیلات کے مطابق محسن نقوی نے پاکستان بھر میں اوور بلنگ میں ملوث افراد کے خلاف بلا تفریق کارروائی کا حکم دیا کیونکہ اوور بلنگ کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے حکام کو بجلی چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن مزید تیز کرنے کی ہدایت کی اور ایف آئی اے افسران سے اوور بلنگ اور بجلی چوروں کے خلاف 100 فیصد کارکردگی کا مطالبہ کیا۔
مزید برآں، وزیر داخلہ نے کہا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے حساس علاقوں میں ایف آئی اے کو سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔ یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ پاور ڈویژن نے اپنی رپورٹ میں پاکستان میں مقامی صنعتوں سے سالانہ 225 ارب روپے کے اضافی بجلی کے بل وصول کرنے کا انکشاف کیا ہے۔ پاور ڈویژن کے ذرائع نے بتایا کہ صنعتیں محفوظ صارفین کو 225 ارب روپے کی سبسڈی دے رہی ہیں۔
انڈسٹری کے ذرائع کے مطابق، کاروباری اداروں کو اس وقت ایک خاص بوجھ کا سامنا ہے کیونکہ ان سے بجلی کے بلوں میں لاگت سے زیادہ رقم وصول کی جارہی ہے۔اس اضافی مالی تناؤ نے بہت سی صنعتوں کو مارکیٹ میں غیر مسابقتی بنا دیا ہے۔
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ وفاقی حکومت نے سماجی تحفظ کے پروگرام کے ذریعے محفوظ صارفین کو سبسڈی دینے کی تجویز پر تبادلہ خیال کیا جو کہ صنعتوں پر بوجھ کو کم کرنے کی کوشش ہے۔ تاہم، گزشتہ روز لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) نے اپنے ریونیو افسران کو اوور بلنگ کی تحقیقات میں فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی ٹیم کے سامنے پیش ہونے سے روک دیا۔ذرائع کے مطابق لیسکو اور فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) میں اختلافات برقرار ہیں کیونکہ پاور یوٹیلیٹی کے ریونیو افسران 9 اپریل کو طلب کیے جانے کے بعد تحقیقات کے لیے ایجنسی کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔