کشمریوں نے مقبوضہ وادی میں مودی سرکار کی غیر قانونی حکمرانی کو غلط ثابت کر دیا ہے۔
مقبوضہ وادی میں کشمیری، برصغیر کی تقسیم کے بعد سے ہی بھارتی فوج کے جابرانہ نظام کے جبر میں زندگی بسر کر رہے ہیں اور بھارت کی جانب سے انہیں بنیادی ضروریات اور سہولیات سے محروم رکھنے کے باعث ان کے طرز زندگی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
مودی حکومت نے 2019 میں آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے فوراً بعد دعویٰ کیا کہ کشمیر کی ترقی اسی اقدام کے تحت کی جائے گی۔ تاہم کشمیر کے لوگ آج بھی اپنی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔کشمیری نوجوانوں کے مطابق پہلے یہاں اسمبلی تھی اور پارلیمنٹ چند نوکریاں دیتی تھی لیکن آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد اسمبلی کے ساتھ ملازمتیں بھی غائب ہو گئیں۔
کشمیر میں روزگار کے مسائل اس قدر خراب ہیں کہ نوجوان پی ایچ ڈی کرنے کے بعد بھی مزدوری کرنے پر مجبور ہیں۔ یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کے تناسب میں اضافے کی وجہ سے آدھے سے زیادہ کشمیری لوگ دوسرے علاقوں کو چھوڑ کر ہجرت کر چکے ہیں۔
یہاں پر عوام بجلی، پانی اور گیس جیسی بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہے، اس لیے لوگ فاقہ کشی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔بیمار لوگوں کو چیک اپ کروانے کے لیے 2 گھنٹے کا سفر کرکے سری نگر جانا پڑتا ہے کیونکہ بڈگام میں کوئی اسپتال نہیں، یہاں تک کہ ایک چھوٹا کلینک بھی نہیں ہے۔یاد رہے کہ کشمیری عوام بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہیں۔