ہزارہ ڈویژن زیتون کے باغات کے لیے بہترین خطوں میں سے ایک ہے جہاں سینکڑوں کاشتکاروں نے "کہو” کے درختوں پر زیتون کی پیوند کاری شروع کر دی ہے اور دو تین سال کے اندر ان کی پیداوار بھی آنا شروع ہو گئی ہے، جس میں وقت گزرنے کے ساتھ کئی گنا اضافہ ہوا ہے
اگرچہ پاکستان میں زیتون کے تیل کی پیداوار کم ہے، لیکن گزشتہ دو دہائیوں کے دوران، پنجاب، آزاد جموں و کشمیر (AJK) اور کے پی کے کے کچھ علاقوں میں زیتون کی کاشت کے رجحان نے زیتون کے تیل کی پیداوار میں تیزی سے اضافہ کیا ہے۔ ہزارہ ڈویژن میں، ضلع ہری پور سے بٹگرام تک، 1,000 ہیکٹر سے زائد رقبہ زیتون کے پودوں کے لیے مختص ہے، اور یہ رقبہ ہر سال بڑھایا جاتا ہے۔
ایبٹ آباد سے تعلق رکھنے والے زیتون کی کاشت کے ماہر صابر سلطان نے گزشتہ 13 سالوں میں ہزارہ ڈویژن میں زرعی منظر نامے کو تبدیل ہوتے دیکھا ہے۔ سلطان نے انکشاف کیا 50,000 انفرادی گرافٹس کے ساتھ ۔زیتون کی 200 کلو گرام حاصل ہونے والی پیداوار 15 کلو گرام اعلیٰ قسم کے خوردنی تیل کے برابر ہے، جو زیتون کی کاشت کی معاشی صلاحیت کو واضح کرتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ چند سالوں کے دوران، ہزارہ ڈویژن میں زیتون کی پیداوار میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے، جس میں لاکھوں قہوہ کے درخت خطے کی معاشی اور زرعی خوشحالی کا پاعث ہیں ۔ہزارہ ڈویژن میں زیتون کے تیل کی پیداوار کے حوالے سے محکمہ زراعت کے 2019 کے دستیاب اعدادوشمار کے مطابق، 100 سے زائد کسانوں نے مجموعی طور پر صرف 90 کلو گرام زیتون کا تیل پیدا کیا۔
تاہم، اگلے سال، پیداوار بڑھ کر 600 کلوگرام تک پہنچ گئی۔ سال 2022 اور 2023 تک، زیتون کے تیل کی پیداوار 2 میٹرک ٹن سے تجاوز کر چکی تھی، جس سے کاشتکاروں کو مالی فوائد حاصل ہوئے۔
محکمہ زراعت اور نیشنل ٹی اینڈ ہائی ویلیو کراپس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (NTHVCRI) خطے میں زیتون کی کاشت کی ترقی میں مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں۔ (NTHVCRI) کے مطابق سال 2024 کے لیے، زیتون کی کاشت اور ترقیاتی پروگرام کے تحت، زمینداروں کے لیے اعلیٰ معیار کے زیتون کے پودے صرف 93 روپے میں دستیاب ہوں گئے۔