ایران مسلمہ امہ کا خیر خواہ ہے یا نہیں ایران کن کے مفادات کو تقویت فراہم کر رہا ہے یہ بحث کرنا بھی قبل از وقت ہے، ایران کو کسی مسلک کا نمائندہ ملک کہنا بھی مناسب نہیں ایران ایک قدیم کلچر رکھتا ہے اس کا دفاعی اور دوستانہ مزاج کی تاریخ صدیوں پرانی ہے اور آج کے ایران میں بھی ماضی کی روایات کہیں نہ کہیں جھلکتی ہیں۔ اس کا فیصلہ تاریخ پر چھوڑ دیتے ہیں
میں سمجھتا ہوں کہ مکالمہ اس موضوع پر ہونا چاہئیے کہ اگر یہ جنگ ایشیاء تک پہنچتی ہے تو ایشیائی ممالک کیا حکمت عملی اپنائیں گے۔ براعظم ایشیاء میں موجود اسلامی ممالک سمیت جو دیگر ریاستیں آباد ہیں ان میں جس مکالمے نے جنم لیا ہے وہ یہ کہ ایران کے حملے کے بعد اگر یہ جنگ اس خطے تک آجاتی ہے تو کیا حکمت عملی اپنائی جائے گی ؟ظاہر ہے حکمت عملی دو ہی بنیادوں پر اپنائی جائیں گی
1- دفاعی بنیادوں پر مشترک تعاون کے ممالک کے مابین کس قدر گہرے مراسم ہیں۔
2_ معاشی بنیادوں پر اس جنگ سے ایشیائی ممالک پر کس قدر اثرات رونماء ہوں گے اور کن کن ممالک کے امریکہ اسرائیل لابیز کے ساتھ معاشی مراسم کس حد تک گہرے ہیں۔
نیز یہ کہ اگر یہ جنگ اس خطے تک پہنچتی ہے تو پاکستان کیا حکمت عملی اپنائے گا کیونکہ مضبوط جنگی حکمت عملی کے لئیے معیشت کا کردار مرکزی حیثیت میں ہے تو ایسے میں پاکستان کی تباہ حال معیشت کیا جنگ کا حصہ بننے کی اجازت دے گی یا کسی اور راستے کا تعین کرے گی۔
ایشیائی ممالک کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوں یا نہ ہوں ایشیاء میں موجود مسلم ممالک کو کم از کم مشترکہ اجلاس منعقد کرنا چاہئیے۔ ایشیائی مسلم ممالک کے مابین مشترک مفادات کا تعین لازم ہے نیز یہ کہ ان مشترک مفادات جس میں چائینہ روس اور بھارت کے ساتھ ایشیائی بلاک کے لئیے روابط تیز ہونے چاہئیے۔
یہ جنگ اگر اس خطے تک پہنچتی ہے تو پھر یہ تیسری عالمی جنگ کی شکل اختیار کرسکتی ہے، عالمی جنگ سے روکنے یا عالمی جنگ کو امریکہ اسرائیل کی تباہ حالی اور پھر سے عالمی بلاک میں امریکہ کی اجارہ داری کے لئیے ایشیائی بلاک مرکزی حیثیت اختیار کرے گا اور ایشیاء میں بھلے کمزور معاشی حیثیت پاکستان کی ہے باوجود اس کے اس جنگ میں پاکستان کا کردار ایشیاء کے دیگر ممالک میں مرکزی ہوگا۔
ایران جنگ کو دعوت دیتا بھی ہے تو جنگ کے اختتام کا فیصلہ، جنگ کی جیت کا فیصلہ پاکستان کے کردار سے ہوگا۔
(علی شیر)