گلگت بلتستان(ندیم خان) میں سیلاب کی تباہ کاریاں، متعدد علاقوں میں سیلابی ریلوں نے کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچایا، متعدد پل او واٹر سپلائی بھی سیلاب کی زد میں آگئے، شاہراہ قرارقرم کئی مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بند ، لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ۔
گلگت بلتستان کے ضلع دیامر سمیت ہنزہ، نگر اور غذر کے متعدد مقامات پر سیلاب نے تباہی مچادی۔ ہنزہ ششپر گلیشیئر اور ہوپر گلیشیئر کے پگھلنے سے سیلابی صورتحال، وادی ہنزہ کے علاقے حسین آباد میں زمینی کٹاو جاری ہے ۔
نگر حمری نگر میں سیلاب نے تباہی مچا دی، متعدد پل اور واٹر سپلائی سیلاب کی زد میں آئے ہیں جبکہ ضلع دیامر میں مسلسل بارشوں کے بعد آنے والے سیلابی ریلوں سے بالائی علاقے متاثر ہوئے ہیں جس سے مختلف علاقوں میں نظامِ زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے ۔
داریل، ڈوڈشال، بٹوگاہ، تھور اور کھنیر کے علاقوں میں سیلاب نے فصلوں، باغات، درختوں اور زرعی زمینوں کو شدید نقصان پہنچا ہے ۔
چلاس کے مضافاتی علاقے کھنیر میں بارش اور سیلابی ریلے سے نقصانات ہوئے ہیں، جہاں نہ صرف فصلیں اور باغات تباہ ہو گئے بلکہ رابطہ سڑکیں بھی بری طرح متاثر ہوئیں، دور افتادہ علاقہ ڈوڈشال میں ایک مسجد بھی سیلاب کی لپیٹ میں آ کر شہید ہو گئی ۔
شہر چلاس میں بھی صورتحال سنگین ہے، جہاں صاف پینے کے پانی کی مرکزی پائپ لائنیں سیلاب کی زد میں آ کر تباہ ہو گئی ہیں، جس کے باعث شہر بھر میں پانی کا بحران پیدا ہو گیا ہے، ساتھ ہی بجلی کی فراہمی بھی معطل ہے، جس سے شہری شدید مشکلات کا شکار ہیں ۔
شاہراہِ قراقرم بھی مختلف مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کے باعث بند ہو گئی تھی، پولیس کے مطابق گندلو کے مقام پر بڑی لینڈ سلائیڈنگ کے بعد سڑک کو جزوی طور پر بحال کر دیا گیا ہے، تاہم چلاس تا گلگت سیکشن پر جگہ جگہ سیلابی ملبے کے باعث ٹریفک کی روانی میں رکاوٹیں موجود ہیں ۔
تھانہ گونر فارم کی حدود میں بند شاہراہ کو جزوی طور پر بحال کر دیا گیا ہے، تاہم حکام کے مطابق مکمل بحالی میں وقت لگ سکتا ہے ۔
انتظامیہ، پولیس اور مقامی افراد ریسکیو اور بحالی کے کاموں میں مصروف ہیں، جبکہ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری طور پر مقامی حکام سے رابطہ کریں ۔