عوامی ایکشن کمیٹی نے جمعرات کو گندم کی امدادی قیمتوں میں اضافے کے خلاف حکومتی نوٹیفکیشن کو مسترد کرتے ہوئے احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا۔
چیف کوآرڈینیٹر عوامی ایکشن کمیٹی احسان علی ایڈووکیٹ نے کہا کہ احتجاج کسی ایک نکتے پر نہیں بلکہ 15 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پر عملدرآمد کے لیے ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جی بی حکومت مذاکرات میں سنجیدہ نہیں اور حکومت کو عوام کی تکالیف اور مسائل کا احساس نہیں جو شدید سردی میں گزشتہ ایک ماہ سے دھرنے پر بیٹھے ہیں۔ اس لیے جب تک چارٹر آف ڈیمانڈ میں شامل تمام 15 مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے، دھرنا ختم نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے گلگت بلتستان فنانس ایکٹ 2023 کو فوری طور پر کالعدم قرار دینے اور آئینی حقوق سے محروم گلگت بلتستان میں عائد تمام غیر قانونی ٹیکسوں کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
عوامی ایکشن کمیٹی کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ گلگت بلتستان کو داخلی اور معاشی خودمختاری کے ساتھ اپنا آئین بنایا جائے اور گلگت بلتستان کی زمینوں پر مقامی لوگوں کے مالکانہ حقوق کو تسلیم کیا جائے، ساتھ ہی میڈیکل اور انجینئرنگ کالجز کا قیام اور خواتین کے لیے مخصوص نشست کا اعلان کیا جائے۔
دھرنے میں غذر اور ہنزہ سے بھی بڑی تعداد میں مظاہرین نے شرکت کی۔ وہ قافلوں کی صورت میں گلگت اتحاد چوک پہنچے۔ ضلع غذر سے ممبر قانون ساز اسمبلی اور قوم پرست رہنما نواز خان ناجی کی قیادت میں مرکزی دھرنے میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی جبکہ گلگت کی مساجد اور امام بارگاہوں میں رہائش کا انتظام کیا گیا ہے اور کنٹریکٹرز کی جانب سے مظاہرین کے لیے تین وقت کے کھانے کا انتظام کیا جا رہا ہے۔
کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر رحمت اللہ نے میڈیا کو بتایا کہ وہ اپنے بنیادی انسانی اور جمہوری حقوق کے لیے گلگت آنے والے مظاہرین کو دھرنا ختم ہونے تک کھانے پینے کی اشیاء فراہم کرتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے چارٹر آف ڈیمانڈ کے تمام نکات قابل عمل ہیں اور ان کا فوری حل ضروری ہے۔