(اسلام آباد, عاصم ریاض): وفاقی دار الحکومت میں جرائم کنٹرول کرنے کے دعوے سوشل میڈیا تک محدود دیکھائی دیتے ہیں۔
اسلام آباد میں جرائم میں اضافہ ظاہر کرتا ہے کہ موجودہ اقدامات پر سختی سے عمل درآمد کی ضرورت ہے۔ گزشتہ روز چوری کی تین وارداتیں ،سنیچنگ کی 16 وارداتیں, کار چوری کی 1واردات جبکہ 22 موٹر سائیکل چوری ہو گئی۔ شہری لاکھوں روپے مالیت کی قیمتی سامان سے محروم ہو گئے جبکہ وفاقی وزیر داخلہ کی طرف سے اسلام آباد سے جرائم کو کنٹرول کرنے کیلئے لگائی گئی ٹیم سوشل میڈیا تک محدود ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ میڈیا کو چوری ڈکیتی اور دیگر وارداتوں تک رسائی سے مکمل دور کر کے کرائم ڈائری بھی بند کردی گئی لیکن اس کے باوجود جرائم کنٹرول نہ ہوسکا۔
اداروں میں بیٹھے ہوئے لوگ اپنی ذمے داریوں کو فرض نہیں سمجھتے اور وہ ان سے انتہائی غفلت برت رہے ہیں۔ معاشرے کی اخلاقیات تباہ ہوچکی ہیں۔ اسلام آباد کی عوام کا کوئی پرسان حال نہیں۔ حکمران نظام درست کرنے کے بجائے عوام کو چند پیکیج دیتے ہیں اور اسی پر اپنا پورا عرصہ گزار دیتے ہیں۔ نظام کی درستی کی طرف کسی کی توجہ نہیں ہے۔ جرائم کی شرح مسلسل بڑھ رہی ہے لیکن اداروں کی طرف سے غفلت برتی جا رہی ہے۔ حکمرانوں کو چاہیے کہ اس مسئلے کی طرف خصوصی توجہ دیں اور اس نظام کو بہتر کریں اور غفلت برتنے والے افسران و اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کریں۔