اپر اور لویر چترال کے اضلاع میں گزشتہ دو ہفتوں کے درمیاں موسلا دھاڑ بارش اور گلیشیروں کے پھٹ جانے کے نتیجے میں سیلابی ریلے آئے جو کے درجنوں پیدل اور جیپ ایبل پلوں کو بہا کر لے گئے، عام راہگیروں کے ساتھ طلباو طالبات بھی بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔
چترال اور اپر چترال کے اضلاع میں گزشتہ دو ہفتوں کے درمیاں موسلا دھار بارش اور گلیشیروں کے پھٹ جانے کے نتیجے میں سیلابوں نے سو کے قریب پل ، اور جیپ ایبل پلوں کو بہالے گئی ہے جس کی وجہ سے کئی دیہات ایک دوسرے سے کٹ کر رہ گئے ہیں جن کے درمیان دریائے چترال یا مقامی ندی نالے حائل ہیں جن میں پانی کی مقدار عبور کرنے کے قابل نہیں ہے۔ علاقے میں غربت اور بے روزگاری کی وجہ سے ان پلوں کو اپنی مدد آپ کے تحت بحال کرنا مقامی افراد کی بس کی بات نہیں ہے۔ مختلف دیہات کے درمیان رابطہ کٹ جانے کی وجہ سے لوگوں کو کئی کئی گھنٹوں اضافی مسافت طے کر کے متبادل کئی کلومیٹر دور واقع متبادل پل اختیار کرنا پڑا رہا ہے جن میں یارخون اور شیشی کوہ کی وادیاں زیادہ قابل ذکر ہیں ۔ اس صورت حال میں سب سے زیادہ متاثر سکول جانے والے طلباء وطالبات ہیں جن کو پل عبور کر کے دوسرے گاؤں جانا پڑتا تھا۔