مظفرآباد: جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد آزاد کشمیر حکومت نے متنازع صدارتی آرڈیننس واپس لینے کا اعلان کردیا ۔
مذاکرات کی کامیابی کے فوری بعد حکومت کی جانب سے صدارتی آرڈیننس واپس لینے سے متعلق نوٹی فکیشن بھی جاری کردی گیا ہے ۔
عوامی ایکشن کمیٹی نے ایک بیان میں حکومت سے معاہدہ طے پانے کے بعد احتجاج ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے صدارتی آرڈیننس واپس لے لیا ۔
عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ تمام اسیران کو رہا کردیا گیا ہے اور صہیب عارف کی ملازمت بحال کردی گئی جب کہ تصادم کے دوران زخمیوں کو معاوضہ دیا جائے گا ۔
سول سوسائٹی کے اتحاد جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے گزشتہ روز حکومت کو اپنے 2 مطالبات (متنازع آرڈیننس کی منسوخی اور 14 زیر حراست کارکنوں کی غیر مشروط رہائی) کی منظوری کے لیے ڈیڈ لائن دی تھی ۔
ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد ہزاروں کارکنوں نے برار کوٹ، کوہالہ، ٹین ڈھل کوٹ، آزاد پتن، ہولار اور منگلا میں مرکزی داخلی راستوں کی طرف مارچ شروع کیا جو آزاد کشمیر کو خیبر پختونخوا اور پنجاب سے جوڑتے ہیں ۔
یاد رہے کہ حکومت آزاد کشمیر نے ایک ماہ قبل صدارتی آرڈیننس کے ذریعے احتجاجی جلسے، جلوس اور مظاہروں پر پابندی لگائی تھی، صدارتی آرڈیننس کی خلاف ورزی پر 7 سال تک قید کی سزا مقرر کی گئی ہے ۔