سیاسی یقین نے بھٹو کو مروا دیا تھا دیکھنا یہ ہے کہ اب وہی سیاسی یقین عمران خان کے ساتھ کیا کرتا ہے۔ بھٹو کو ایک یقین نے پھانسی کے پھندے تک پہنچا دیا کہ عوام مجھے جیل کی سلاخوں سے آزادی دلوائے گی۔
آج 44 سال بعد تاریخ پھر اسی دوراہے پر آ گئی ہے آج عمران خان جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید تنہائی اس یقین کی بنیاد پر کاٹ رہے ہیں کہ عوام الیکشن کے روز اپنے ووٹ کی طاقت سے انہیں آزادی دلائے گی۔ اب دیکھتے ہیں کہ عوام اب کی بار تاریخ بدلتی ہے یا پھر عمران خان کے یقیں کو توڑے گی۔
بھٹو کے جان نثاروں کو براہ راست آمریت کا سامنا تھا اور عمران خان کے چاہنے والے بھی بدترین سول ٰمریت کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس ملک کے سرکاری وظائف مراعات یافتہ مورخین نے سوشل میڈیا کا دور آنے سے پہلے تک فیلڈ مارشل ایوب خان، یحییٰ خان، ضیاء الحق اور پرویز مشرف کو عوامی مسیحا کے ساتھ وقت کے ولیوں میں شمار رکھا اور محترمہ فاطمہ جناح سے لیکر آج تک کے مقبول سیاسی لیڈروں کو غدار، بدعنوان اور ملک دشمن کرداروں میں شمار کیا۔ یہ تو بھلا ہوں کچھ آزاد لکھاریوں اور سوشل میڈیا کا کہ جس نے سب کچھ عیاں کردیا۔