امریکہ کے نئے ناسا چیف جیرڈ آئزک مین نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے دورِ حکومت میں امریکہ دوبارہ چاند پر انسان بھیجے گا۔ انہوں نے یہ بات ایک ٹی وی انٹرویو میں بتائی۔
جیرڈ آئزک مین کے مطابق چاند پر جانا مستقبل کی خلائی معیشت کے لیے بہت ضروری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ چاند پر ڈیٹا سینٹرز، سائنسی اڈے بنائے جا سکتے ہیں اور وہاں موجود ایک خاص گیس ہیلیم-3 کو توانائی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ناسا چاند پر مستقل موجودگی کے لیے ایٹمی توانائی اور خلائی انجن جیسی جدید ٹیکنالوجی پر بھی کام کر رہا ہے تاکہ مشن تیز اور مؤثر ہوں۔
ناسا اس مقصد کے لیے اسپیس ایکس، بلیو اوریجن اور بوئنگ جیسی بڑی کمپنیوں کے ساتھ مل کر آرٹیمس پروگرام پر کام کر رہا ہے۔ آرٹیمس ٹو پروگرام میں خلابازوں کا تجرباتی سفر یعنی چاند کے گرد سفر شامل ہے۔ آرٹیمس تھری پروگرام میں انسان چاند پر اترے گا، جس کے لیے اسپیس ایکس چاند پر اترنے والا جہاز بنا رہی
نئی راکٹ ٹیکنالوجی اور ایندھن کی بہتر سہولیات سے چاند کے مشن سستے اور زیادہ ہوں گے، جس سے مستقبل میں مریخ تک جانا بھی آسان ہو جائے گا۔


