ایبٹ آباد میں لیڈی ڈاکٹر وردہ مشتاق قتل کیس کی تحقیقات کے لیے قائم کی جانے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تاحال مکمل طور پر تشکیل نہ پا سکی، جس کے باعث کیس آغاز سے قبل ہی سنگین تنازعات کی زد میں آ گیا ہے ۔
ایبٹ آباد( مہر سیماب) ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی سے ڈی پی او ایبٹ آباد کا نام نکال دیا گیا ہے، تاہم تاحال سی ٹی ڈی، سپیشل برانچ، ڈاکٹرز کمیونٹی، وکلاء برادری اور پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کے نمائندوں کے سرکاری نوٹیفکیشن جاری نہیں کیے جا سکے ۔
نوٹیفکیشنز کے اجراء میں تاخیر کے باعث جے آئی ٹی کی باضابطہ تشکیل ممکن نہیں ہو سکی اور تحقیقات کا عملی آغاز بھی التواء کا شکار ہے ۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے جے آئی ٹی کے تمام ارکان کے واضح اور تحریری نوٹیفکیشن کے بغیر کسی بھی قسم کی کارروائی قانونی سقم کا باعث بن سکتی ہے، جو مستقبل میں کیس کو مزید پیچیدہ اور متنازعہ بنا سکتی ہے ۔
دوسری جانب لیڈی ڈاکٹر وردہ مشتاق کے لواحقین، ڈاکٹرز کمیونٹی اور ہزارہ بھر کے عوام نے صورتحال پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ صوبائی حکومت فوری طور پر معاملے کا نوٹس لے، جے آئی ٹی کے تمام ارکان کے نوٹیفکیشن جاری کرے اور تحقیقات کو شفاف، غیر جانبدار اور بروقت بنیادوں پر آگے بڑھایا جائے ۔
عوامی اور طبی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر اس حساس کیس میں مزید تاخیر یا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا گیا تو حالات بگڑ سکتے ہیں، جس کے نتیجے میں احتجاجی مظاہروں اور عوامی ردعمل کا خدشہ ہے ۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ صورتحال کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے عوام اور ڈاکٹرز کمیونٹی کے تحفظات فوری طور پر دور کرے ۔


