Close Menu
K2 Times | کے ٹو ٹائمزK2 Times | کے ٹو ٹائمز
    مقبول خبریں
    خاص خبریں

    صوبوں کی جانب سے نیشنل فِسکل پیکٹ پر دستخط انتہائی قابلِ قدر ہے ، وفاقی وزیر خزانہ

    دسمبر 4, 2025
    پوٹھوہار

    اسلام آباد میں فوڈ اتھارٹی کی کارروائیاں، نومبر کی رپورٹ جاری

    دسمبر 4, 2025
    صحت

    پاکستانی محقق کا کیمیائی ٹیراٹوجن سے جنین کو لاحق خطرات پر اقوام متحدہ کی زیر قیادت قانون سازی کا مطالبہ

    دسمبر 4, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    دسمبر 4, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    Facebook X (Twitter) Instagram
    K2 Times | کے ٹو ٹائمزK2 Times | کے ٹو ٹائمز
    رابطہ کریں کےٹو ٹی وی
    • صفحہ اول
    • قومی خبریں
    • ہزارہ
    • پوٹھوہار
    • گلگت بلتستان
    • چترال
    • شوبز
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • کےٹو ٹی وی
    KAY2 TV
    K2 Times | کے ٹو ٹائمزK2 Times | کے ٹو ٹائمز
    You are at:Home»صحت»نو زائیدہ اور غیر مولود بچوں میں ذہنی و جسمانی معذوریوں کی روک تھام کے لیے "ٹیراٹو جِنز” کے خلاف عالمی محاذِ جنگ, تحریر: ڈاکٹر فاطمہ خان
    صحت دسمبر 4, 2025

    نو زائیدہ اور غیر مولود بچوں میں ذہنی و جسمانی معذوریوں کی روک تھام کے لیے "ٹیراٹو جِنز” کے خلاف عالمی محاذِ جنگ, تحریر: ڈاکٹر فاطمہ خان

    دسمبر 4, 202511 Mins Read
    Facebook Twitter Email
    The global war against terato genes
    Share
    Facebook Twitter LinkedIn Email

    انسانیت کی تاریخ میں متعدد جنگیں لڑی گئی ہیں لیکن ایک خاموش, انتہائی پیچیدہ اور مہلک جنگ وہ ہے جو زندگی کے بالکل ابتدائی اور سب سے نازک مراحل میں لڑی جارہی ہے۔ یہ وہ جنگ ہے جو "ٹیراٹو جِنز” ‘Teratogens’ سے ہے۔۔۔۔ یہ جنگ نہ صرف قانونی و پالیسیائی اور سائنسی و تحقیقی توجہ کی متقاضی ہے بلکہ گہری انسانی ہمدردی اور بھرپور اخلاقی ذمہ داری کا بھی تقاضا کرتی ہے۔

    ٹیراٹو جِنز کے خلاف جنگ( War on Teratogens) کسی بھی لحاظ سے دہشت گردی کے خلاف جنگ(War on Terror) سے کم نہیں ہے۔ یہ اُن ادوایات اور غذائی اضافوں (فوڈ ایڈیٹیوزFood Additives) کے خلاف جنگ ہے جو حمل کے دوران یا ولادت کے فوراً بعد بچوں میں پیچیدہ جسمانی اور ذہنی معذوریوں کا باعث بنتے ہیں اور یہ اُن کیمیائی عوامل کے خلاف بھی جنگ ہے جو تین ادوار حمل Pregnancy Trimesters کے دوران جنین کے Exposure کے نتیجے میں قبل از ولادت اور بعد از ولادت مختلف اقسام کی ذہنی و جسمانی معذوریوں کی وجہ بنتے ہیں۔

    اس عظیم جنگ کا اعلان دنیا کے مختلف ممالک کے پوسٹ ڈاکٹورال اکیڈیمیا (Postdoctoral Academia) کے ماہرین نے ان خصوصی تقریبات میں کیا جن میں پاکستان کے بین الاقوامی محقق پروفیسر ڈاکٹر اورنگزیب حافی کی تحقیقات کو مزید آگے بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ پروفیسر اورنگزیب حافی ’’ٹیراٹو کاینیٹکس‘‘ Terato-Kinetics کے بنیادی و اولین مطالعات کرنے والے محققین میں شمار ہوتے ہیں۔
    یہ تقریبات امریکہ، برطانیہ اور پاکستان میں منعقد کی گئیں، جن میں ٹیراٹو جِنز کے خلاف جنگ کے آغاز پر بات کی گئی اور پاکستانی محقق کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔

    پاکستان میں تقریب کا انعقاد پنجاب یونیورسٹی کے قائداعظم کیمپس میں ایشیا و اوشیانیا پوسٹ ڈاکٹورل اکیڈیمیا (AOPDA)، نیشنل پوسٹ ڈاکٹورل اکیڈیمیا (NPA)، اقوام متحدہ کے ادارہ UN-KAKHTAH اور ملک کی پوسٹ ڈاکٹورل کمیونٹی نے مشترکہ طور پر کیا۔
    اس تحقیقی و مطالعاتی تقریب کا عنوان "ٹیراٹولوجی کے ٹرانس-ریفریشیل ریسرچ ماڈل” ہے، جس کے ساتھ "ٹیراٹو-کینیٹکس(Terato-Kinetics)اور ایئٹرو-ٹیراٹو جینی سِٹی (Iatro-Teratogenicity) کی ٹرانس-پوزیشنل تھیوری” بھی شامل ہے۔

    ایئٹرو-ٹیراٹو جِنز Iatro-Teratogens اصل میں وہ مادّے یا ادویات ہیں جن کی وجہ سے حمل کے دوران یا ولادت کے فوراً بعد بچوں میں غیر معمولی و غیر فطری خلیاتی بافتوں (Cell Tissues) کی تشکیل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ یہ عوامل بالخصوص جنینی نشوونما کے دوران اثر انداز ہوتے ہیں اور جنین میں جسمانی و کیمیائی (Physico-chemical) نوعیت کے پیچیدہ نقائص لا سکتے ہیں۔

    یہ تحقیقی مطالعہ حامل ثبوت (Evidence-Based) شواہد پرمبنی، مکمل طور پر دستاویزی اعدادوشمار(Well-Documented Facts & Figures) پر مبنی ہے اور تقریباً 660 سے 730 ملین معذور افراد کے اعداد و شمار کے تجزیے پر مشتمل ہے — جو دنیا کی آبادی کا تقریباً 10 سے 17 فیصد بنتا ہے۔

    یہ تحقیق واضح طور پر اس نہایت خطرناک، مہلک، قابل فہم اور سائنسی ثبوت کےحامل(Evidence-Based) انتہائی پیچیدہ تعلق کی نشاندہی کرتی ہے جو آگے چل کر ایئٹرو-ٹیراٹو جینیIatro-Teratogenicity کہلاتا ہے — جو نوزائیدہ نیز غیر مولود بچوں میں متعدد قسم کی زہنی و جسمانی معذوریوں کی وجہ بنتا ہے۔

    تحقیق کی ابتدا و منتہائے مقصود (Threshold) اس امر پر مرکوز ہے کہ عالمی سطح پر توجہ اُن مخصوص کیمیکلز کی طرف مبذول کرائی جائے جو کہ نومولودگی کے دور میں نوزائیدہ ٹشوز یا قبل از ولادت، ماں کے پلیسینٹا (Placenta) کو عبور کر کے جنین (Embryo) کے لیے سنگین خطرات کا سبب بن سکتے ہیں۔ ایسے کیمیکلز, جنینی مراحل (Stages of Organo-Genesis) کے دوران مختلف قسم کی وسیع پیمانے پر پائی جانے والی دور رس جسمانی، کیمیائی اور دماغی و عصبی پیچیدگیاں لا سکتے ہیں۔

    تحقیقی مطالعہ اُن غذائی اضافوں (Food Additives) اور بعض دیگر انتہائی جدید ٹیکنالوجیکل مصنوعات کے مضر اثرات سے بھی آگاہ و متنبہ کرتا ہے، جن کا استعمال حمل کے دوران کیا جاتا ہے اور جنہیں قانونی سطح پر بحث (Legislative Consideration) کے دائرے میں لایا جانا چاہیے۔

    یہ تحقیق قومی و عالمی سطح کے ان اقدامات پر بات کرتی ہے جو اس مسئلے کے حوالے سے بین الاقوامی نوعیت کی قانون سازی پر سنجیدہ غوروفکر کے متقاضی ہیں۔ اس تحقیق کے اثرات دنیا کے 730 ملین سے زائد معذور افراد پر مرتب ہوتے ہیں، کیونکہ یہ نہ صرف عالمی تحقیقاتی حلقوں (Global Aademic Fora) اور میڈیکو-فورینزک Medico-Forensics کے شعبوں میں نئے مباحث کا آغاز کرتی ہے بلکہ دنیا بھر میں قانون سازی کے دائروں کو بھی متاثر کرتی ہے۔

    اقوامِ متحدہ جیسے اخلاقی و قانونی ادارے (Ethico-Legal Hierarchies) اس تحقیق کے اہم شراکت دار کے طور پر سامنے آئے ہیں، اور وہ اس کے نتائج و اثرات کو خصوصی دلچسپی سے دیکھ رہے ہیں۔

    2013 میں پروفیسر ڈاکٹر اورنگزیب حافی نےہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان(HEC) میں، عالمی یوم معذوراں کے موقع پر سائنسی تحقیقات کی تاریخ میں پہلی مرتبہ "ٹیراٹوکائینیٹکس ریسرچ ماڈل” Terato-Kinetics Research Model متعارف کرایا۔ یہ سنگِ میل قرار دیا جانے والا تحقیقی کام تقریباً ڈھائی دہائیوں پر مشتمل ایک کثیر شعبہ جاتی تحقیقاتی سفر Multidisciplinary Research Inquiry کا نتیجہ ہے۔ یہ غیر معمولی تحقیقی کاوش اقوامِ متحدہ کے مجوزہ مینڈیٹس کے مطابق دنیا کی 1,700 سے زائد بین الاقوامی اور معروف یونیورسٹیوں کے لیے سر انجام دی گئی ہے۔

    ایشیاء و اوشیانیا پوسٹ ڈاکٹورل اکیڈیمیا کے چانسلر ایمرایٹس جسٹس (ر) ڈاکٹر ایس۔ ایس۔ پَارو (L.L.D., D. Litt) کی زیرِ صدارت ہونے والے یہ سائنسی سیمینارز اور مذاکرے، جو AOPDA کے زیرِ اہتمام منعقد کیے گئے، دنیا بھر کے نامور اداروں کے ماہرینِ تعلیم کی جانب سے خصوصی طور پر آبزرو کیے گئے اور انہیں سراہا گیا۔

    پنجاب یونیورسٹی کے اجلاس میں اپنے کلیدی خطاب میں پروفیسر اورنگزیب حافی نے ماحول دشمن سیوریج اور نکاسی آب کے مروجہ نظام کے باعث زیر زمین پانی کے سنگین و طویل المدتی زہریلے پن کے خطرات پر زور دیا۔
    انہوں نے کہا:
    “زمین کا ماحول مجموعی طور پر خطرے میں ہے، کیونکہ موجودہ سیوریج سسٹم کی وجہ سے زیرِ زمین پانی کے ذخائر میں مہلک نوعیت کی زہر آلودگی اور دور رس ‘زہریت’ اور ‘طویل المدتی زہر پذیری’ ہر لمحے بڑھتی جا رہی ہیں، اور اس کے جانداروں، بالخصوص بچوں پر اثرات تباہ کن حد تک سنگین اور مہلک ثابت ہوں گے۔”
    اس بارے میں پنجاب یونیورسٹی میں یونیسکو کی سابقہ سینیئر آفیسر ڈاکٹر خالدہ مسرت خان، جنہوں نے، نہ صرف موجودہ سیوریج سسٹم کے خطرناک نتائج سے آگاہی پھیلانے میں پروفیسر حافی کی معاونت کی بلکہ خود اپنے گھر کی تعمیر میں اس کا عملی نفاذ بھی کیا، ۔۔ نے بھی مروجہ سیوریج سسٹم کے سنگین خطرات سے متنبہ کیا۔
    پروفیسر حافی نے تحقیقی و عوامی دونوں حلقوں کی توجہ مختلف اقسام کے ٹیراٹو جِنز Teratogensاور ٹیراٹو جینی سِٹی Teratogenicity کے پیچیدہ عوامل و مظاہر کی طرف مبذول کرائی—جو قبل از ولادت مراحل میں اور نوزائیدہ بچوں میں مختلف قسم کی متعدد معذوریوں کا سبب بنتے ہیں۔

    انہوں نے پُر زور انداز میں اس امر کی نشاندہی کی اور توثیق کی کہ زیرِ زمین پانی میں زہریلے مواد کی مہلکیت (Sub-Soil Hydro-Toxicity) ترقی پذیر ممالک، خصوصاً پاکستان،بھارت بنگلہ دیش وغیرہ میں ایک سنگین اور مہلک ترین ٹیراٹو جِن ہے—جہاں ماحولیاتی مطابقت سے متضاد سیوریج اور نکاسِی آب کے نظام کو قانونی سمجھا جاتا ہے، اور ان پر پابندی کے لیے کوئی ضابطہ جاتی پالیسی Policy Framework یا حفاظتی اقدامات موجود نہیں ہیں۔

    انہوں نے اندرونی اور بیرونی ماحولیاتی زہریلاّت کے بڑھتے ہوئے اثرات سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کو وسیع تر تناظر میں دیکھا جانا چاہیے، اور اس حوالے سے اقوامِ متحدہ کے متعلقہ کنونشنز کی پابندی ضروری ہے۔

    تقریب میں پڑھ کر سنائے گئے اپنے پیغام میں ڈاکٹر وکرما ویرا سوریا — سابق سری لنکن ہائی کمشنر برائے آسٹریلیا و نیوزی لینڈ — نے پاکستانی محقق کو بھرپور خراجِ تحسین پیش کیا۔ انکے بیان کے مطابق ڈاکٹر اورنگزیب حافی کو 21ویں صدی کی پہلی دو دہائیوں کی “Top of The Top-10” سب سے زیادہ مؤثر شخصیات میں شمار کیا جانا ایک نادراور بے مثال قومی اعزاز ہے۔

    قوم کی دردمند ماں محترمہ بلقیس ایدھی صاحبہ کے ساتھ مل کر ڈاکٹر حافی نے پاکستان کا پرچم سربلند کیا اور قومی سطح پر پاکستان کو دنیا کی برادری میں باوقار مقام دلایا۔

    ڈاکٹر وکرما ویرا سوریا کے مطابق پروفیسر حافی چند نمایاں اور تاریخی نوعیت کی متعدد کامیابیاں، جو کہ تاریخی لحاظ سے اور باعتبار نوعیت، ‘پہلی کامیابیوں’ (Distinguished Firsts) کے درجے کی حامل ہیں، جن میں درج ذیل شامل ہیں:

    1.
    کووِڈ-19 (COVID-19) سے تحفظ کے لیے پہلا تحفیظی براڈشیٹ (Annotation Broadsheet) تیار کرنا،
    اور ساتھ ہی آرتھو کورونا وائرسز (Orthocoronaviruses) کے خلاف وسیع البنیاد حفاظتی نظام کے لیے ڈیـکا آرکک (Deca-Archic) بنیادی طریقہ کار (Methodological Framework) وضع کرنا — جوکہ اس دورانیہ کے ‘ان ابتدائی ایام کے لحاظ سے’ ایک انقلابی پیش رفت تھی۔

    2.
    قبل از ولادت اور بعد از ولادت بچوں میں ذہنی و جسمانی معذوری کی روک تھام کے بنیادی تحقیقی شعبوں میں:

    "ایئٹرو-ٹیراٹو جینی سِٹی Iatro-Teratogenicity کے IRT ٹرانس-ریفرینشل ریسرچ ماڈل”

    اور "ایمبریونک ایئٹروجینیسٹی” Embryonic Iatro-Teratogenicity اور ٹیراٹو-کینیٹکس Terato-Kinetics کی تبدیل محل "ٹرانس پوزیشنل تھیوری” (Trans-Positional Theory)
    کا تاریخ میں پہلی بار آغاز کرنا — جو ایک اہم سائنسی سنگِ میل تھا۔

    3.
    اطلاقی سائنسی تاریخ میں مگنیٹو-ہائیڈرو-ٹروپزم ‘Magneto-Hydro-Tropism مظہریت (MHT Phenomenon) کی انقلابی دریافت اور اس کی تحقیقاتی تشکیل — جو ایک یادگار اور غیر معمولی سائنسی کارنامہ ہے۔

    ’مگنیٹو-کاینیٹکس‘ Magneto-Kinetics Research Framework فریم ورک کے تحقیقاتی خاکے کی شاندار اور غیر معمولی دور رس سائنسی بنیادیں، جو دو باہمی تعلق رکھنے والی مساواتوں Trans-Relational Equations پر مبنی ہیں — ایسی مساواتیں جو اس سے پہلے پورے سائنسی لٹریچر میں کبھی بھی کہیں شائع نہیں ہوئیں۔

    4.
    ’کوہیرنسی کوڈیکس‘ Coherency Codex کے جلیل القدر اور تاریخ ساز نظریاتی ڈھانچے (Conceptual Framework) کی بنا رکھنا اور اس کے لیےمحکم اساسات فراہم کرنا ۔

    5.
    ’مگنیٹو سیکٹوریل ماڈل‘ (Magneto-Sectorial Model) کی، سائنسی تاریخ میں پہلی مرتبہ تحقیقاتی و علمیاتی پیشکش۔

    6.
    ’ہیکٹو-ڈائمنشنل ریسرچ اسٹریٹجیز ماڈل‘(Hecto-Dimentional Research Strategic Model) کے قابلِ ذکر اور انقلابی آغاز۔

    7.
    نامیاتی اور غیر نامیاتی مادّوں کی مقناطیسی اثریت (Magnetic Exposures) سے متعلق تجرباتی منصوبوں میں شبه تجرباتی تحقیق (Quasi-Experimental Research) کے لیے NEDV ڈیزائنز کو اپنانا۔
    8.
    ’مگنیٹو ایگری-سرکیڈین کلاک‘ (Magneto Agri-Circadian Clock) کی بنیاد رکھنا۔

    ڈاکٹر ای۔ ایم۔ نواراتنے، پروووسٹ،ایشیاء و اوشیانیا پوسٹ ڈاکٹورل اکیڈیمیا(AOPDA)۔۔۔جوکہ سری لنکا کے تین متواتر صدور کے سابق مشیر بھی رہ چکے ہیں اور SAARC-ASEAN پوسٹ ڈاکٹورل اکیڈیمیا کے چیف پیٹرن ہیں، نے اپنے پیغام میں کہا کہ پروفیسر ڈاکٹر اورنگ زیب حافی نے اپنی ذات کو مکمل طور پر اپنے منتخب کر دہ تحقیقی موضوعات کی ترقی کے لیے وقف کر رکھا ہے جن میں شامل ہیں:

    انسانیت پسندی (Humanitarianism)

    تحقیقی طریقہ کار (Research Methodology)

    بایومیگنیٹکس (Biomagnetics)

    مقناطیسی-ہائیڈرو-کینیٹکس (Magneto-Hydro-Kinetics)

    اور جامع طبیات (Integrative Medicines)۔

    مختلف بین الاقوامی محققین اور سائنسدانوں نے بھی پروفیسر ڈاکٹر اورنگزیب حافی کی تحقیقی کاوشوں کو سراہا۔
    کارلوس اے۔ پیریز، پی ایچ۔ ڈی، واشنگٹن نے کہا:
    “اپنی تحقیقی کاوشوں کے ذریعے، پروفیسر ڈاکٹر اورنگ زیب حافی نے انسانیت پسندی اور سائنسی تحقیق دونوں میں شاندار اور بے پناہ خدمات انجام دی ہیں۔”

    پروفیسر ڈاکٹر ہنری میس، L.L.D., D.Litt., بیلجیم نے پروفیسر حافی کو یوں بیان کیا:
    “پروفیسر اے زیڈ حافی ایک ایسے انسان ہیں جن کی فکری اور فلسفیانہ پختگی بے مثال ہے، اور جو عالمی سطح پر تعریف و احترام کے مستحق ہیں۔”

    کاسٹیلا ای۔ ای، پی ایچ۔ ڈی، ڈی۔ ایس۔ سی، برطانیہ نے کہا:
    “پروفیسر حافی کی مقناطیسی حیاتیاتی حرکیات (Magneto-Bio-Kinetics) میں خدمات ایسے ‘ بنیادی ستون ‘ ثابت ہوئی ہیں، جن پر اگلی صدیوں میں دیگر سائنسدان اپنی جدید تحقیقات کی تعمیر کریں گے۔”

    ڈاکٹر ایلکس جے، SAARC پوسٹ ڈاک اکیڈیمیا نے کہا:
    “پروفیسر اے زیڈ حافی کو مقناطیسی-ہائیڈرو-کائناکس (Magneto-Hydro-Kinetics) میں ایک پیش رو (Pioneer) کے طور پر تسلیم کیا جانا چاہیے۔”

    پروفیسر ڈاکٹر سر گائے پیٹر مینرز، پی ایچ۔ ڈی، سابق پرووسٹ اینڈ سینئر ریسرچ میتھوڈولوجسٹ، کامن ویلتھ انسٹیٹیوٹ، برطانیہ کے مطابق:
    “زیادہ تر سینئر اسکالرز جن سے میں ملا ہوں، عموماً کسی ایک مخصوص شعبے میں مہارت رکھتے ہیں۔ تاہم، پروفیسر اورنگزیب حافی نے تقریباً ہر جدید علمی شعبے میں مہارت حاصل کی ہے۔”

    بی۔ ایس۔ لپمین، پی ایچ۔ ڈی، ڈی۔ لِٹ، شکاگو، امریکہ نے کہا:
    “پروفیسر حافی کی انسانیت پسندی اور سائنسی تحقیق میں شاندار خدمات کی تعریف کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں، چاہے انہوں نے یہ خدمات کسی بھی وقت اور کہیں بھی سر انجام دی ہوں۔ صرف ایک لفظ میں کہنا چاہوں گا کہ مجھے فخر ہے کہ میری لائبریری میں ان کے کچھ تحقیقی نوٹس موجود ہیں۔”

    شیلڈن سی۔ سامرز، پی ایچ۔ ڈی، ڈی۔ لِٹ، کینیڈا نے کہا:
    “پروفیسر ڈاکٹر سر اورنگزیب حافی واقعی ایک عظیم شخصیت ہیں جن کی میں گہری عزت کرتا ہوں۔ میں انہیں انسانیت پسندی کی ایک نمایاں مثال کے طور پر خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔ ان کی کامیابیاں بے مثال ہیں۔”

    مصنفہ پیشے سے طبیبہ Physician ہیں ۔ انہوں نے کپیٹل ہیلتھ (نیو جرسی) اور سینٹ لوک ہسپتال (نیو یارک) میں بطور انٹرن کام کیا ہے۔ حقوق(Rights) اور صنفی مسائل (Gender Issues) ان کے خاص تحقیقی اور عملی دلچسپی کے شعبے ہیں۔

    Share. Facebook Twitter Email
    Previous Articleپی آئی اے کی نجکاری کب ہوگی؟ وزیراعظم شہباز شریف نے اعلان کردیا
    Next Article پاکستانی محقق کا کیمیائی ٹیراٹوجن سے جنین کو لاحق خطرات پر اقوام متحدہ کی زیر قیادت قانون سازی کا مطالبہ
    Idrees
    • Website

    Related Posts

    پاکستانی محقق کا کیمیائی ٹیراٹوجن سے جنین کو لاحق خطرات پر اقوام متحدہ کی زیر قیادت قانون سازی کا مطالبہ

    دسمبر 4, 2025

    خیبرپختونخوا ہیلتھ کیئر کمیشن کا عطائیت کے خاتمے کے حوالے سے آگاہی مہم تیز کرنے کا فیصلہ

    ستمبر 18, 2025

    پاکستان میں صحت اور تعلیم کے بجٹ مختص کرنے پر اہم مکالمہ

    جنوری 10, 2025
    Leave A Reply Cancel Reply

    تازہ ترین خبریں
    خاص خبریں

    صوبوں کی جانب سے نیشنل فِسکل پیکٹ پر دستخط انتہائی قابلِ قدر ہے ، وفاقی وزیر خزانہ

    دسمبر 4, 2025
    پوٹھوہار

    اسلام آباد میں فوڈ اتھارٹی کی کارروائیاں، نومبر کی رپورٹ جاری

    دسمبر 4, 2025
    صحت

    پاکستانی محقق کا کیمیائی ٹیراٹوجن سے جنین کو لاحق خطرات پر اقوام متحدہ کی زیر قیادت قانون سازی کا مطالبہ

    دسمبر 4, 2025
    صحت

    نو زائیدہ اور غیر مولود بچوں میں ذہنی و جسمانی معذوریوں کی روک تھام کے لیے "ٹیراٹو جِنز” کے خلاف عالمی محاذِ جنگ, تحریر: ڈاکٹر فاطمہ خان

    دسمبر 4, 2025
    • Facebook
    • YouTube
    • Twitter
    • Instagram
    نمایاں خبریں
    دسمبر 4, 2025

    نو زائیدہ اور غیر مولود بچوں میں ذہنی و جسمانی معذوریوں کی روک تھام کے لیے "ٹیراٹو جِنز” کے خلاف عالمی محاذِ جنگ, تحریر: ڈاکٹر فاطمہ خان

    صحت

    انسانیت کی تاریخ میں متعدد جنگیں لڑی گئی ہیں لیکن ایک خاموش, انتہائی پیچیدہ اور…

    خاص خبریں

    پنجاب بائیک سکیم: آن لائن رجسٹریشن کیسے کریں؟ مرحلہ وار گائیڈ چیک کریں

    اپریل 15, 2024
    صحت

    پاکستانی محقق کا کیمیائی ٹیراٹوجن سے جنین کو لاحق خطرات پر اقوام متحدہ کی زیر قیادت قانون سازی کا مطالبہ

    دسمبر 4, 2025
    ایڈیٹر کا انتخاب
    خاص خبریں

    پنجاب بائیک سکیم: آن لائن رجسٹریشن کیسے کریں؟ مرحلہ وار گائیڈ چیک کریں

    اپریل 15, 2024
    خاص خبریں

    پنجاب میں 50,000 گھروں کے لیے مفت سولر پینل! کیا آپ درخواست دینے کے اہل ہیں؟ یہاں چیک کریں!

    اپریل 16, 2024
    پوٹھوہار

    اسلام آباد انتظامیہ نے ڈرائیونگ لائسنس کی فیس میں حیران کن اضافے کا اعلان کر دیا

    مئی 15, 2024
    مقبول خبریں
    خاص خبریں

    صوبوں کی جانب سے نیشنل فِسکل پیکٹ پر دستخط انتہائی قابلِ قدر ہے ، وفاقی وزیر خزانہ

    دسمبر 4, 2025
    پوٹھوہار

    اسلام آباد میں فوڈ اتھارٹی کی کارروائیاں، نومبر کی رپورٹ جاری

    دسمبر 4, 2025
    صحت

    پاکستانی محقق کا کیمیائی ٹیراٹوجن سے جنین کو لاحق خطرات پر اقوام متحدہ کی زیر قیادت قانون سازی کا مطالبہ

    دسمبر 4, 2025

    نئے فالو اپ کے ساتھ

    ہمارے نیوز لیٹر کو سبسکرائب کریں۔

    .K2Times © 2025. All Rights Reserved

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.