اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور قومی احتساب بیورو (نیب) نے بحریہ ٹاؤن کی اعلیٰ قیادت سے منسلک ملک گیر حوالہ/ہنڈی اور منی لانڈرنگ نیٹ ورک کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل اور اینٹی منی لانڈرنگ سرکل کی مشترکہ انکوائری ٹیم نے بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض، ان کے بیٹے علی ریاض اور متعدد اعلیٰ عہدیداروں سے منسلک غیر قانونی مالیاتی سرگرمیوں کے واضح شواہد حاصل کیے ہیں۔
اہم پیش رفت
-
ایف آئی اے نے 17 ایف آئی آرز درج کر لی ہیں۔
-
اب تک 13 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جو بحریہ ٹاؤن کے مالیاتی چینلز کو غیر قانونی طور پر چلا رہے تھے۔
-
ایف آئی اے اور نیب نے بحریہ ٹاؤن ہیڈکوارٹر اور سفاری ٹاؤن ہسپتال پر چھاپے مارے، جہاں سے 200 سے زائد فائلیں، کمپیوٹر سرورز، لیپ ٹاپس اور موبائل فونز قبضے میں لیے گئے۔
-
ابتدائی فرانزک تحقیقات میں اربوں روپے کے اثاثے منجمد کیے جا چکے ہیں، جبکہ مزید کارروائی جاری ہے۔
منی لانڈرنگ کا حجم
ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ 25 ارب روپے سے زائد کی غیر قانونی لین دین قانونی بینکاری نظام کو نظر انداز کرتے ہوئے غیر ملکی چینلز کے ذریعے کی گئی۔ یہ رقوم امریکی ڈالر، برطانوی پاؤنڈز اور اماراتی درہم میں برطانیہ اور متحدہ عرب امارات منتقل کی گئیں۔
ملوث افراد
تحقیقات کے دوران متعدد اہم شخصیات اور بحریہ ٹاؤن کے عہدیداران کے نام سامنے آئے ہیں، جن میں شامل ہیں:
-
ملک ریاض – چیئرمین بحریہ ٹاؤن
-
علی ریاض – سی ای او بحریہ ٹاؤن
-
شاہد قریشی – ہیڈ آف گلوبل افیئرز
-
لیفٹیننٹ کرنل (ر) خلیل الرحمان – سیکرٹری ملک ریاض
-
عامر رشید – چیف فنانس آفیسر
-
فضل عباس – ڈائریکٹر اکاؤنٹس
-
عطا الحق – ڈائریکٹر اکاؤنٹس
-
شفقت – اکاؤنٹس آفیسر
-
میاں خرم لطیف (خرم پراپرٹی زون) – مین انویسٹر
-
ناظم خادم (ناظم خادم ایسوسی ایٹس) – مین انویسٹر
نیب کی متوازی کارروائی
نیب نے بھی بحریہ ٹاؤن کے خلاف اپنی پرانی فائلیں دوبارہ کھول لی ہیں۔ تحقیقات میں 2000 سے 2025 تک تین مختلف ادوار میں کھربوں روپے کی منی لانڈرنگ کے شواہد سامنے آئے ہیں:
-
2016 تا 2025 – 158 ارب روپے
-
2015 تا 2020 – 24 ارب روپے
-
2021 تا 2025 – 11 ارب روپے
اس کے علاوہ سینکڑوں ارب روپے مالیت کی بے نامی جائیدادیں بھی سامنے آئی ہیں جو مبینہ طور پر غیر قانونی دولت چھپانے کے لیے استعمال کی گئیں۔
حکومتی مؤقف
حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی پاکستان میں غیر قانونی مالیاتی نیٹ ورکس کے خاتمے اور احتساب کے عمل کو یقینی بنانے کے لیے کی جا رہی ہے۔ ایف آئی اے نے اعلان کیا ہے کہ ادارہ ’’اثر و رسوخ یا طاقت سے بالاتر ہو کر‘‘ تمام ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لائے گا۔
ایف آئی اے اور نیب نے تحقیقات مزید تیز کر دی ہیں اور آئندہ ہفتے سے روزانہ کی بنیاد پر قانونی کارروائی کا آغاز ہو گا۔ مزید گرفتاریاں اور اثاثوں کی ضبطگی متوقع ہے۔