50 کی دھائ میں سدھیر اور مسرت نذیر کی فلمی جوڑی بام عروج پہ رہی۔
پاکستان بننے کے بعد لاھور کے فلمی نگارخانوں میں جب فلمیں بننا شروع ہوہیں۔ تب شوکت حسین رضوی فلمسازی کے لحاظ سے سرفہرست رہےبعدازاں جب انہوں نے ملکہ ترنم میڈم نورجہاں سے شادی رچائی تو دونوں نے مشترکہ طور پہ فلمسازی اور ڈائریکشن میں نام کمایا اور لاتعداد کامیاب فلمیں پروڈیوس کیں۔
یہ اس زمانے کی بات ہے جب اداکار سنتوش درپن اسلم پرویز آغا طالش ۔علاوالدین رخسانہ نغمہ شیریں جبیب الیاس کاشمیری، وحید مراد ،جمیل، رتن کمار، ایس سلمان،اقبال کاشمیری اور لالہ سدھیر سپر سٹارز تھے 50 کی دھائ میں مسرت نزیر اور سدھیر کی جوڑی کافی مقبول رہی۔
انکی فلم یکے والی باکس آفس پہ بہت کامیاب رہی اور ریکارڈ توڑ بزنس کیا۔ مسرت نزیر نہ صرف اداکارہ تھیں بلکہ ایک ماہر رقاصہ بھی تھیں انکی سدھیر کے ھمراہ ایک اور فلم ( باغی) بھی سپر ھٹ رھی 50 اور 60 کی دھائ میں لالہ سدھیر بطور جنگجو ھیرو ھر دوسری فلم میں سائن کئے گئے۔ انکی ایکشن فلموں میں بغاوت،فرنگی، عجب خان افریدی، غدار۔ ماں پتر، قبیلہ، کالا پانی، ان داتا، آخری نشان، نغمہ صحرا،حاتم، گل بکاولی اور طوفان قابل زکی ہیں۔ بہرحال مسرت نزیر اور لالہ سدھیر کی تمام فلمیں کامیابی سے ھمکنار ہوہیں یہ فلمیں آج بھی یوٹیوب پہ شائقین فلم ذوق وشوق سے دیکھتے ہیں۔