تین روز پہلے بالاکوٹ میں ملنے والی بچی کی نعش کے حوالے سے نئے انکشافات سامنے آئے ہیں۔ بچی کے قتل کے الزام میں اس کے سگے ماں اور باپ کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق بچی کا ذہنی توازن درست نہیں تھا ماں نے گلا دبا کر قتل کیا مزید تفتیش جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق تین دن قبل بارہ سالہ نور حرم کی نعش پودینہ بیلہ بالاکوٹ سے برآمد ہو ٸی تھی ,مقتولہ کا تعلق نکہ پانی سے ہے جس کی گمشدگی کی رپورٹ تھانہ مانگل میں درج کرواٸی گئی تھی۔ پولیس نے دوران تفتیش بچی کے قتل کے الزام میں سگے والد اور والدہ کو گرفتار کر لیا۔ اس بارے میں تھانہ مانگل پولیس ذرائع کے مطابق 23 جولائی کی رات گیارہ بجے تھانہ مانگل میں درج ہونے والی رپورٹ کے مطابق 12 سالہ نور حرم دختر شاہد سکنہ نکہ پانی کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں تھا وہ گھر سے دن چھ بجے نکل کر گم ہو گئی ہے ۔ جب کہ اس رپورٹ کے درج ہونے سے آٹھ گھنٹے قبل ہی تھانہ بالاکوٹ کی حدود پودینہ بیلہ سے بچی کی نعش برآمد ہوئی جس پر تھانہ بالاکوٹ میں زیر دفعہ 302 ایف آئی آر درج ہو چکی تھی ۔ تھانہ مانگل میں درج رپورٹ کے مطابق نور حرم نے کالے رنگ کے کپڑے پہن رکھے تھے جب بچی کی نعش ملی تو اس کے کپڑے سرخ تھے ۔ تھانہ مانگل پولیس نے اپنے طور پر تفتیش کی تو معلوم ہوا کہ بچی کو 23 تاریخ کو ہی اس کی ماں ساتھ لے کر بالاکوٹ کسی زیارت پر گئی تھی ۔ پولیس کو والدہ پر شک ہوا ۔ پولیس نے بچی کے والد شاہد اور اس کی بیوی عذرا بی بی کو گرفتار کر کے گمشدگی کے ڈرامے کا ڈراپ سین کر دیا ۔ پولیس ذرائع کے مطابق ملزمہ عذرا بی بی اپنی تیسری بچی کی ذہنی معذوری سے تنگ تھی وقوعہ کے روز وہ بچی کو لے کر بالاکوٹ پہنچی اور بچی کا گلا گھونٹ کر اسے مار ڈالا اور وہیں ایک گھر کے باہر پھینک رہی تھی کہ گھر سے ایک بچہ آ گیا ۔ ملزمہ نے بچے سے کہا کہ میری یہ بچی بے ہوش ہے تم اس کا خیال رکھنا بچی کا والد گاڑی لے کر آئے گا اور ہم اسے ساتھ لے جائیں گے ۔ یہ کہہ کر ملزمہ وہاں سے نکل گئی ۔ بچے نے اپنے گھر والوں کو بتایا جب گھر والوں نے باہر آ کر دیکھا تو بچی مری ہوئی تھی ۔ انہوں نے فوری طور پر بالاکوٹ پولیس کو مطلع کیا۔ دوسری طرف مانگل پولیس کو دوران تفتیش بالاکوٹ سے ملنے والی بچی کی نعش کے حوالے سے معلوم ہوا تو بچی کی شناخت کروا کے تھانہ مانگل نے بچی کی والدہ اور والد دونوں کو گرفتار کر کے بغرض تفتیش مانسہرہ پولیس کے حوالے کر دیا۔