گلگت اپنے پہلے سیوریج اور صفائی کے منصوبے کے لیے کمر بستہ ہے۔ یہ اقدام ماحولیاتی تحفظ اور صحت عامہ کی بہتری کی طرف ایک اہم تبدیلی کا اشارہ دیتا ہے۔
قصبے کے تقریباً نصف ملین لوگ اس منصوبے سے مستفید ہوں گے جو 2025 کے آخر تک مکمل ہو جائے گا۔سابق وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ "گزشتہ برسوں سے، گلگت ضروری انفراسٹرکچر کی عدم موجودگی سے دوچار ہے، باوجود اس کے کہ وہ وافر قدرتی وسائل جیسے میٹھے پانی کے ذرائع، جھیلوں اور چشموں سے مالا مال ہے،” سابق وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمن نے کہا، جنہوں نے 2015 میں اس منصوبے کو دوبارہ ڈیزائن کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ "سیوریج سسٹم کی کمی نے نہ صرف گلگت شہر کی خوبصورتی کو متاثر کیا بلکہ اس کے مکینوں کے لیے صحت کو بھی سنگین خطرات لاحق ہیں، جنہیں پانی کے آلودہ ذرائع سے لڑنا پڑتا ہے”۔
اس کوشش کی قیادت پروجیکٹ ڈائریکٹر شفقت علی کررہے ہیں، "یہ پراجیکٹ ہماری صفائی کی ضروریات کو طویل عرصے تک حل کر دے گا،” علی نے شہر کے رہائشیوں کے لیے اس منصوبے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ریمارکس دیے۔ "یہ منصوبہ نہ صرف ماحولیاتی خدشات کو دور کرے گا بلکہ پینے کے صاف پانی تک رسائی کو بھی یقینی بنائے گا، جو کہ صحت عامہ کے لیے ضروری ہے۔”