آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔
سائفر کیس کا تفصیلی فیصلہ 77صفحات پر مشتمل ہے جو جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے جاری کیا۔ تفصیلی فیصلہ 20 فائڈنگز پر مشتمل ہے۔ فائنڈنگز میں سائفر، چشم دید گواہ اور سیکرٹ دستاویزات کی اہمیت شامل ہیں۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی نے نامناسب طریقہ کار سے فئیر ٹرائل کی استدعا کی۔دونوں مجرمان کا دوران ٹرائل عدالت کے سامنے رویہ مدِنظر رکھا گیا۔ دونوں مجرمان نے خود ساختہ پریشانیاں بنائیں۔ہمدردیاں لینے کے لیے بے یار و مددگار بننے کی کوشش کی۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی عدالت کا کہنا ہے کہ فائنڈنگز میں کہا گیا کہ فیئر ٹرائل کا حق چالاک ملزم کے لیے نہیں۔سائفر کو اپنے لیے استعمال کیا گیا جس کا اثر پڑا۔بطور وزیرِ اعظم اور وزیر خارجہ اپنے عہد کی خلاف ورزی کی، پاکستان اور امریکا کے تعلق کو نقصان پہنچایا۔
یاد رہے کہ 30 جنوری کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قائم خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو 10،10سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔