آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی کا استعمال متعدد شعبوں میں ہو رہا ہے۔
مگر اب پہلی بار چیٹ جی پی ٹی جیسے اے آئی سسٹم کو انگلینڈ اور ویلز کی عدالتوں میں استعمال کیا جائے گا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق انگلینڈ اور ویلز کے ججز مختلف قانونی امور کے لیے چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کر سکیں گے۔
جوڈیشل آفس کی جانب سے انگلینڈ اور ویلز کے ہزاروں ججز کے لیے باضابطہ ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
ان ہدایات میں کہا گیا ہے کہ اے آئی ٹیکنالوجی کو ہزاروں صفحات پر مشتمل تحریر کے خلاصے یا انتظامی امور کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
البتہ ہدایات میں یہ بھی کہا گیا کہ اے آئی چیٹ بوٹس کو قانونی تحقیق یا تجزیے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، کیونکہ یہ ٹیکنالوجی فرضی کیسز تیار کرسکتی ہے۔
ججز اے آئی سسٹم استعمال کرکے یہ بھی جانیں گے کہ کسی وکیل کے قانونی دلائل اے آئی چیٹ بوٹ کے تیار کردہ تو نہیں۔
امریکا اور برطانیہ میں اس طرح کے چند واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔
انگلینڈ اور ویلز میں سول جسٹس کے سربراہ جیفری ووس نے کہا کہ یہ عدلیہ کے لیے جاری ہونے والی اپنی طرز کی منفرد ہدایات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان ہدایات سے عدالتی نظام کو بہترین مواقع دستیاب ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ چونکہ یہ ٹیکنالوجی بالکل نئی ہے تو ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ تمام ججز سمجھ سکیں کہ اس سے کیا ہوسکتا ہے، اس کا استعمال کیسے کرنا چاہیے اور اس سے کیا کام نہیں ہو سکتے۔
جیفری ووس نے بتایا کہ ججز کو حقیقی قانونی دلائل اور اے آئی کے تیار کردہ دلائل میں فرق کرنے کے قابل ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ججز کو تربیت دینا ہوگی تاکہ وہ اے آئی کے موجودہ عہد میں سچ اور جھوٹ میں تمیز کر سکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اے آئی پر مبنی عدالتی فیصلوں کو اس وقت متعارف نہیں کرا سکتے جب تک ہمیں مکمل یقین نہ ہو جائے کہ لوگوں کو اس ٹیکنالوجی پر اعتماد ہے، ابھی ہم اس سے بہت دور ہیں۔