اسلام آباد: قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کا 17 ہزار 573 ارب کا وفاقی بجٹ 26۔2025 کثرت رائے سے منظور کر لیا جبکہ اپوزیشن کی تمام تحاریک مسترد کردی گئیں ۔
سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے فنانس بل منظور کرنے کی تحاریک پیش کی ،فنانس بل منظور کرنے کی تحریک کثرت رائے سے منظور کرلی گئی جس کے بعد فنانس بل کی شق وار منظوری کا عمل شروع کردیا گیا ۔
اجلاس کے دوران فنانس بل کی منظوری ملتوی کرنے اور عوامی رائے کے لیے بجھوانے سے متعلق اپوزیشن کی ترمیم کثرت رائے سے مسترد کردی گئی ۔
وزیر خزانہ اورنگزیب نے مالی بل 2025 قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جب کہ اپوزیشن کی جانب سے اس تحریک کی مخالفت کی گئی ۔
اجلاس کے دوران اپوزیشن کی جانب سے ترامیم پیش کی گئیں جنہیں کثرت رائے سے مسترد کر دیا گیا جبکہ تحریک انصاف کے گوہر علی خان اور جے یو آئی کی عالیہ کامران نے ترامیم پیش کیں ۔
تاہم ایوان نے ان اعتراضات کو نظر انداز کرتے ہوئے فنانس بل کی شق 2 کو کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ اس کے ساتھ ہی پیٹرولیم مصنوعات پر 2.5 فیصد کاربن لیوی عائد کرنے کی بھی منظوری دے دی گئی ۔
اجلاس کے دوران وزیراعظم شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی ایوان میں موجود رہے۔ اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی تمام ترامیم مسلسل کثرت رائے سے مسترد کی جاتی رہیں ۔
سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کی گرفتاری سے متعلق ترامیم منظور: ۔
فنانس بل کی کی شق وار منظوری کا عمل شروع ہوگیا جس میں سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کی گرفتاری سے متعلق ترامیم منظور کرلی گئیں ۔
فنانس بل کے مطابق سیلز ٹیکس فراڈ میں گرفتاری ٹیکس کی رقم میں فوجری اور گڑبڑ شامل ہوگی، مال کی دپلائی کیے بغیر ٹیکس انوائس جاری کرنے پر ٹیکس فراڈ کے تحت گرفتاری ہو گی، سیلز ٹیکس میں ٹمپرنگ کرنا بھی سیلز ٹیکس فراڈ کے زمرے میں شامل ہو گا، ٹیکس انوائس میں فراڈ کو بھی سیلز ٹیکس فراڈ تصور کیا جائے گا ۔
فنانس بل کے مطابق ٹیکس کے شواہد مٹانا بھی سیلز ٹیکس فراڈ کے زمرے میں شامل ہو گا، ٹیکس گوشوارے میں جان بوجھ کر غلط معلومات دینا بھی ٹیکس فراڈ تصور ہو گا، ٹیکس فراڈ میں ملوث کمپنی کے متعلقہ افسر کو تین نوٹس بھیجنا ہوں گے ۔
فنانس بل 26۔2025 میں ترمیم کے مطابق سیلز ٹیکس فراڈ کی انکوائری خفیہ نہیں ہوگی، بل کے مطابق سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث اگر انکوائری میں شامل ہوگیا تو گرفتار نہیں ہوگا ۔
اس کے علاوہ سیلز ٹیکس فراڈ کرنے والا بیرون ملک فرار ہونے کی کوشش کرے تو گرفتار ہو گا، سیلز ٹیکس میں فراڈ کے شواہد ضائع کرنے کی کوشش کی گئی تو گرفتاری ہوگی، سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث فرار ہونے کی کوشش کرے تو گرفتاری ہوسکتی ہے ۔
فنانس بل کے مطابق سیلز ٹیکس فراڈ 5 کروڑ یا اس سے زائد ہوا تو گرفتاری ہوگی، گرفتاری کیلئے ممبر آپریشنز، ممبر لیگل پر مشتمل کمیٹی کی اجازت چاہیے ہوگی، سیلز ٹیکس میں فراڈ افراد کو 24 گھنٹے میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا ہو گا ۔
پیٹرولیم مصنوعات پر 2 روپے 50 پیسے فیصد کاربن لیوی عائد: ۔
فنانس بل2025 شق نمبر 3 منظور کرلی گئی، پیٹرولیم مصنوعات پر 2 روپے 50 پیسے فیصد کاربن لیوی عائد کرنے کی منظوری دی گئی، اپوزیشن کی تمام ترامیم کثرت رائے سے مسترد کردی گئیں ۔
ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات ایکٹ سے متعلق ترمیم بھی پیش: ۔
ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں و مراعات ایکٹ سے متعلق ترمیم بھی ایوان میں پیش کردگئی، فنانس بل 2025میں 4 اے اور 4 بی کے نام سے نئی ترامیم شامل ہیں ۔
ترمیم کے تحت اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہیں اور مراعات کا تعین سیکرٹریٹ کی بجائے ہاؤس کمیٹی کرے گی ،وفاقی وزراء وزرائے مملکت کی تنخواہیں اراکین پارلیمنٹ کے برابر ہوں گی، وزیر خزانہ نے ترمیم کی حمایت کردی۔
ایوان نے نوشین افتخار اور زہرا ودود فاطمی کی ترامیم کثرت رائے سے منظور کرلیں۔
سیلریز اینڈ الاؤنس ایکٹ میں ترمیم منظور: ۔
ایوان میں سیلریز اینڈ الاؤنس ایکٹ میں ترمیم پیش کی گئی، ترمیم کے مطابق وزراء اور وزرائے مملکت اراکین کے برابر تنخواہ لیں گے، سیلریز اینڈ الاونس ایکٹ 1975 میں ترمیم کثرت رائے سے منظور کرلی گئی ۔
سولر پینل پر سیلز ٹیکس کی شرح 10 فیصد کر دی گئی: ۔
ایوان نے سولر پینل پر سیلز ٹیکس کی شرح 10فیصد کرنے کی بھی منظوری دے دی، اس کے علاوہ فنانس بل 2025 شق 6 اور 7 بھی کثرت رائے سے منظورکرلی گئی ۔
حکومت نے ہماری تجاویز تسلیم کیں، ہم بجٹ کو سپورٹ کرتے ہیں، بلاول بھٹو کا اظہارِ خيال
ايوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم اس بجٹ کو سپورٹ کرتے ہیں حکومت نے ہماری تجاویز مانی ہیں، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے فنڈ میں 20 فیصد اضافہ کیا ہے، وزیر اعظم شہباز شریف نے ہر سال بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے فنڈ میں اضافہ کیا ہے ۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اس سال سب سے زیادہ 20 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، 12 لاکھ تک تنخواہ والوں کو اس بجٹ میں فائدہ دیا جارہا ہے، حکومت نے سولر پینل پر ٹیکس کو 50 فیصد کم کیا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا حکومت کو اس بجٹ میں مکمل تعاون حاصل ہے، ایف بی آر اختیارات کے حوالے سے ترامیم کو بھی حکومت نے مانا ہے ۔
فنانس بل 26۔2025: تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس سے متعلق انکم ٹیکس آرڈیننس منظور: ۔
فنانس بل 2025میں شامل انکم ٹیکس آرڈیننس2001میں ترمیم منظور جب کہ اپوزیشن کے تمام ترامیم کثرت رائے سے مسترد کرلی گئی ۔
فنانس بل کے مطابق 6 لاکھ تک تنخواہ دار ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا جب کہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ تک تنخواہ لینے والے افراد پر ایک فیصد ٹیکس ادا کریں گے، دوسرے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر ایک فیصد انکم ٹیکس 6 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا ۔
بل کے مطابق 12 لاکھ سے 22 لاکھ تک سالانہ تنخواہ لینے والے 6 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس اور 11 فیصد ٹیکس دینگے ۔
تیسرے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر11 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 12 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہوگا، 22 لاکھ سے 32 لاکھ تک سالانہ تنخواہ پر 1 لاکھ 16 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 23 فیصد انکم ٹیکس ہو گا ۔
چوتھے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 23 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 22 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا، 32 لاکھ سے 41 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر 3 لاکھ 46 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 30 فیصد انکم ٹیکس ہوگا ۔
پانچویں سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 30 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 32 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا ۔
بل کے مطابق 41 لاکھ سے اوپر سالانہ تنخواہ لینے والوں کو 6 لاکھ 16 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 35 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، چھٹے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 35 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 41 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا، سالانہ ایک کروڑ سے زیادہ پنشن پر انکم ٹیکس عائد ہوگا۔
سالانہ ایک کروڑ سے زیادہ پنشن وصولی پر پانچ فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز پیش کی گئی، سالانہ ایک کروڑ تک پینشن وصول کرنے والوں کو ٹیکس استثنیٰ ہوگا ۔
فنانس بل 2025 شق 9کثرت رائے سے منظور: ۔
اس دوران فنانس بل 2025 شق 9 کثرت رائے سے منظور جبکہ اپوزیشن کی تمام تحریک کثرت رائے سے مسترد کردی گئیں ۔
بعدازاں فنانس بل کی منظوری کے ساتھ ہی قومی اسمبلی کا اجلاس کل صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا ۔