حکومت نے پنشن پالیسی میں بڑی تبدیلیاں کر دیں ہیں۔
وزارت خزانہ نے پنشن کے بڑھتے ہوئے اخراجات سے نمٹنے کے لیے موجودہ پنشن اسکیم میں اہم ترامیم متعارف کرائی ہیں۔ ان تبدیلیوں کا مقصد ریٹائرڈ ملازمین اور ان کے خاندانوں کی مدد کو برقرار رکھتے ہوئے وفاقی حکومت کے مالی بوجھ کو کم کرنا ہے۔
ریٹائر ہونے والے کی موت کے بعد فیملی پنشن حاصل کرنے کی مدت 10 سال مقرر کی گئی ہے۔خصوصی فیملی پنشن کی مدت 25 سال تک بڑھا دی گئی ہے۔فوت شدہ ریٹائر ہونے والوں کے بچوں کو تاحیات پنشن حاصل کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔مزید برآں، رضاکارانہ ریٹائرمنٹ کی شرائط پر نظر ثانی کی گئی ہے۔ جلد ریٹائرمنٹ کا انتخاب کرنے والے ملازمین کو اب کم از کم 25 سال کی سروس کی ضرورت ہوگی۔
وزارت خزانہ کئ مطابق قبل از وقت ریٹائرمنٹ لینے کی حوصلہ شکنی کی جائے گی، قبل از وقت ریٹائرمنٹ پرپنشن کی کٹوتی3 فیصد کی شرح سے کی جائے گی۔مزید نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ 3فیصد کٹوتی 60 سال تک باقی رہ جانیوالی سروس دورانیے پر وصول کی جائے گی۔اس کے ساتھ ہی سول آرم فورسزکی قبل از وقت ریٹائرمنٹ پرکٹوتی کی مجموعی شرح 20فیصدہوگی۔
گزشتہ سال پنشن کی ادائیگیاں کل 821 ارب روپے تھیں، اس سال کا بل 1 ٹریلین روپے سے زیادہ ہے اور اگلے سال 1.166 ٹریلین روپے تک پہنچنے کا امکان ہے۔ 2026-27 تک پنشن کے اخراجات 1.341 ٹریلین روپے تک بڑھنے کی توقع ہے۔
اس بڑھتے ہوئے بوجھ کے جواب میں، حکومت نے نئے بھرتی ہونے والے سرکاری ملازمین کے لیے کنٹریبیوٹری پنشن فنڈ سکیم بھی متعارف کرائی، جو کہ یکم جولائی سے نافذ العمل ہے۔ نئے ملازمین اپنی بنیادی تنخواہ کا 10 فیصد پنشن فنڈ میں دیں گے جبکہ وفاقی حکومت 20 فیصد حصہ ڈالے گی۔