سال 2025 میں اپر چترال اور لوئر چترال میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے واقعات نے علاقے کو شدید تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ یہ رجحان ایک سنگین سماجی مسئلے کے طور پر سامنے آیا ہے، جس پر اہلِ علاقہ اور مختلف سماجی تنظیمیں گہری فکرمندی کا اظہار کر رہی ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق، اپر چترال میں خودکشی کے واقعات کی شرح لوئر چترال کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ رہی۔ یہاں زیادہ تر خودکشیاں 15 سے 35 سال کی عمر کے نوجوانوں اور نوجوان بالغوں میں ریکارڈ کی گئیں، جبکہ 40 سے 70 سال کے افراد میں یہ شرح نسبتاً کم رہی۔ یہ صورتِ حال واضح اشارہ ہے کہ نوجوان نسل ذہنی دباؤ، بے روزگاری، خاندانی تنازعات اور نفسیاتی مسائل جیسے عوامل کا زیادہ شکار ہے۔
تشویشناک بات یہ ہے کہ اپر چترال میں خودکشی کرنے والی خواتین کی تعداد 11 تک پہنچ گئی، جو کہ ایک غیر معمولی طور پر بلند شرح ہے۔ یہ اعداد و شمار خواتین کے سماجی اور نفسیاتی مسائل، گھریلو دباؤ اور ممکنہ طور پر خاندانی تشدد جیسے سنگین عوامل کی طرف توجہ دلاتے ہیں۔
ادھر لوئر چترال میں سال 2025 کے دوران 14 سے 30 سال کی عمر کے پانچ افراد نے خودکشی کی۔ اگرچہ یہ تعداد اپر چترال سے کم ہے، مگر یہ رجحان بھی کسی طور نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ مزید یہ کہ لوئر چترال میں تین خواتین کی خودکشی کے واقعات رپورٹ ہوئے، جو معاشرے کے لیے ایک اور سنگین لمحۂ فکریہ ہے۔
یہ تمام حقائق واضح کرتے ہیں کہ چترال جیسے روایتی، مذہبی اور ثقافتی طور پر مضبوط معاشرے میں بھی ذہنی صحت کے مسائل تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، فوری ضرورت ہے کہ اسکولوں اور کالجوں میں ذہنی صحت سے متعلق آگاہی مہمات چلائی جائیں۔ صحت کے مراکز میں خواتین اور نوجوانوں کے لیے نفسیاتی مسائل اور خودکشی کے حوالے سے تربیتی ورکشاپس منعقد کی جائیں۔ ساتھ ہی مقامی علماء، اساتذہ، والدین اور کمیونٹی رہنماؤں کو اس قابل بنایا جائے کہ وہ بروقت ایسے مسائل کی نشاندہی کر سکیں اور متاثرہ افراد کو مدد فراہم کر سکیں۔