وفاقی دارالحکومت کے سیکٹر جی الیون میں ضلعی کچہری کے باہر خُودکش بمبار کے حملے کے نتیجے میں 12 افراد شہید اور 27 زخمی ہوگئے ،وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ سخت سیکیورٹی کی وجہ سے حملہ آور کچہری میں داخل نہیں ہوسکے، موقع ملنے پر بمبار نے پولیس کی گاڑی کے قریب خود کو اُڑا دیا ۔
اسلام آباد: اسلام آباد جی الیون ضلعی کچہری کے باہر خودکش دھماکہ ہوا ہے ، جس میں 12 افراد جاں بحق اور 29 کے قریب شدید زخمی ہو گئے ۔
ابتدائی رپورٹ کے مطابق دھماکا کچہری کے باہر ہوا جس کی زد میں آس پاس کھڑے لوگ آئے ۔
پولیس کا بتانا ہےکہ دھماک خودکش تھا اور جائے وقوعہ سے مبینہ خودکش حملہ آور کا سر بھی مل گیا ہے، دھماکے کے نتیجے میں 12 افراد شہید اور 27 سے زائد زخمی ہو گئے، زخمیوں میں وکلا اور سائلین بھی شامل ہیں ۔
پولیس کے مطابق دھماکے میں 3 گاڑیوں کو نقصان پہنچا جن میں ایک گاڑی پولیس کی تھی اور 2 پرائیوٹ گاڑیاں ہیں ۔
وزیر داخلہ کا جائے وقوعہ کا دورہ: ۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اسلام آباد جی الیون کے علاقے میں خودکش بمبار کے حملے کے بعد جائے وقوعہ پر پہنچے، انہوں نے ریسکیو سرگرمیوں کا جائزہ لیا، اور زخمیوں کے بہترین علاج معالجے کے لیے ہدایات جاری کیں ۔
وزیر داخلہ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ خود کش حملے میں اب تک 12 افراد شہید اور 27 زخمی ہوئے ہیں، زخمیوں کا علاج کیا جارہا ہے ۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ خودکش بمبار یہاں آکر کھڑا رہا، پہلے خود کش حملہ آور اندر جا کر دھماکے کی کوشش کر رہا تھا، حملہ آور کو اندر جانے کا راستہ نہیں مل رہا تھا، اس کے بعد پولیس کی گاڑی آئی تو اس نے اس پر حملہ کیا، کچہری میں داخل ہونے والے ہر شخص کی چیکنگ ہوتی ہے ۔
محسن نقوی نے کہا کہ فول پُروف سیکیورٹی کی بدولت خودکش بمبار کچہری میں داخل نہیں ہوسکا، خودکش حملہ آوروں کے افغانستان میں کمیونی کیشن کی معلومات تھیں، ہمیں اپنے ملک کو دیکھنا ہے سب سے پہلے پاکستان ہے ۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ سخت سیکیورٹی کی وجہ سے حملہ آور کچہری میں داخل نہیں ہوسکے، موقع ملنے پر بمبار نے پولیس کی گاڑی کے قریب خود کو اُڑایا ۔
انہوں نے کہا کہ کچہری حملے میں ملوث کرداروں کو سامنے لایا جائے گا، پہلی ترجیح میں خودکش حملہ آور کی شناخت کریں گے ، کل وانا میں بھی گاڑی سوار خود حملہ آور انٹری پوائنٹ پر پھٹا، وانا حملے میں افغانستان ملوث ہے، وانا میں بھی علاقے کی کلیئرنس جاری ہے، وانا حملے میں افغانستان ملوث ہے، حملہ آور وہاں رابطے میں تھے ۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان گئے ہیں اور ان کو شواہد دیے ہیں کہ کیسے لوگ وہاں ٹرینڈ ہو رہے ہیں اور اس کے بعد حملے ہوتے ہیں، افغانستان کے شر پسند عناصر کو نہ روکے بغیر کوئی چارہ نہیں کہ ان کا بندوبست کریں ۔
وزیراعظم کی خودکش حملے کی مذمت اور واقعے کی تحقیقات کا حکم:۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد جی الیون کچہری میں بھارتی پشت پناہی میں سرگرم فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کی جانب سے دہشتگردانہ حملے کی بھرپور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نہتے و معصوم پاکستانیوں کا خون رائیگاں نہیں جانے دیں گے ۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ بھارتی دہشت گرد پراکسیز کی جانب سے پاکستان کے نہتے شہریوں پر دہشت گردانہ حملے قابل مذمت ہیں، افسوس ناک واقعے کی تحقیقات کی ہدایت کر دی، ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچا کر دم لیں گے ۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ افغانستان سے کارروائی کرتے ہوئے بھارتی ایما پر سرگرم فتنۃ الخوارج نے وانا میں معصوم بچوں پر بھی حملہ کیا، بھارتی پشت پناہی اور افغان سرزمین سے جاری ان حملوں کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔
صدر مملکت کی مذمت: ۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے اسلام آباد ضلعی عدالت کے کمپلیکس کے قریب خودکش دھماکے کی شدید مذمت کی ہے ۔
صدر زرداری نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی ۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد عناصر پاکستان کے امن و استحکام کے دشمن ہیں، وطن عزیز سے بیرونی پشت پناہی میں سرگرم دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ کیا جانا ضروری ہے، صدر مملکت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا ۔


