قومی اسمبلی میں ایک اہم آئینی ترمیمی بل پیش کیا گیا ہے جس میں صوبائی حدود کی ازسرنو ترتیب دے کر 12 نئے صوبوں کے قیام کی تجویز دی گئی ہے۔ مجوزہ صوبوں میں اسلام آباد، ویسٹ پنجاب، سرائیکستان، بہاولپور، پوٹھوہار، کراچی، سندھ، مہران، بلوچستان، گوادر، خیبر اور ہزارہ شامل ہیں۔ یہ بل ایم این اے ریاض حسین فتیانہ نے پیش کیا، جو 2019 میں بھی جنوبی پنجاب، بہاولپور اور ہزارہ کے صوبوں کے قیام کے لیے قانون سازی کی کوشش کر چکے ہیں۔
یہ تجویز پنجاب کی بڑھتی ہوئی آبادی اور انتظامی چیلنجز کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیتی ہے۔ مثال کے طور پر، ویسٹ پنجاب میں فیصل آباد اور ساہیوال ڈویژن شامل ہوں گے، جو زرعی پیداوار، صنعتی مراکز اور جنگلات کے لحاظ سے خود کفیل ہیں۔ بل کے تحت قومی اسمبلی میں سیٹوں کی تقسیم بھی تبدیل ہوگی، جہاں پنجاب کو 138، سندھ کو 75، خیبرپختونخوا کو 55، بلوچستان کو 20 اور ویسٹ پنجاب کو 35 سیٹیں دی جائیں گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نئے صوبوں سے مقامی حکومتیں زیادہ موثر انداز میں کام کر سکیں گی، وسائل کی منصفانہ تقسیم ہوگی اور علاقائی ترقی کو فروغ ملے گا۔ تاہم، کچھ حلقوں میں خدشات ہیں کہ اس سے سیاسی تقسیم بڑھ سکتی ہے۔ اس سے قبل بھی نئے صوبوں کی تجاویز، جیسے کہ جنوبی پنجاب اور ہزارہ، سینٹ میں پیش ہوئیں لیکن کامیاب نہ ہو سکیں۔
یہ بل فی الحال متعلقہ اسٹینڈنگ کمیٹی کو بھیجا گیا ہے، جہاں اس پر مزید غور کیا جائے گا۔ اگر منظور ہوا تو یہ پاکستان کے انتظامی ڈھانچے میں ایک تاریخی تبدیلی ہوگی۔