لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے وژن کے تحت محکمہ جنگلات پنجاب نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ جدید ترین ڈرون ٹیکنالوجی متعارف کروائی ہے، جو جنگلات کے تحفظ کے لیے ایک انقلابی قدم ہے۔
عالمی یوم جنگلات 2025
ہر سال 21 مارچ کو عالمی یوم جنگلات منایا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 21 دسمبر 2012 کو ایک قرارداد منظور کی، جس کے تحت ہر سال یہ دن جنگلات کی اہمیت اجاگر کرنے اور ان کے تحفظ کے عزم کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس دن کا مقصد جنگلات کی حفاظت کے لیے عالمی سطح پر شعور اجاگر کرنا ہے۔
اس سال عالمی یوم جنگلات کا تھیم ہے: "خوراک کی یقینی فراہمی کے لیے جنگلات کا کردار”۔
اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں 5 ارب سے زائد افراد خوراک، ادویات اور روزگار کے لیے جنگلات اور ان کی مصنوعات پر انحصار کرتے ہیں۔ لیکن ہر سال تقریباً 10 ملین ہیکٹر جنگلات غیر قانونی کٹائی کا شکار ہوتے ہیں، جبکہ 70 ملین ہیکٹر سے زائد جنگلات آگ سے متاثر ہوتے ہیں۔
جدید ٹیکنالوجی سے جنگلات کا تحفظ
محکمہ جنگلات پنجاب 1.6 ملین ایکڑ پر پھیلے جنگلات کی نگرانی کر رہا ہے۔ 1864 سے روایتی طریقوں سے خدمات انجام دی جا رہی تھیں، تاہم اب محکمہ جدید جی آئی ایس بیسڈ ٹیکنالوجی، ریموٹ سینسنگ، لائیڈار اور ہائی ریزولوشن میپنگ کو استعمال میں لا رہا ہے۔
ڈرون اور سیٹلائیٹ ٹیکنالوجی کا استعمال
پنجاب میں پہلی بار ڈرون ٹیکنالوجی کے ذریعے جنگلات کی نگرانی شروع کی گئی ہے۔ اس سے فاریسٹ چینج ڈیٹیکشن یعنی جنگلات کے رقبے میں تبدیلیوں کی نشاندہی کی جارہی ہے۔ مری کے 50 ہزار ایکڑ جنگلات کی 7 سینٹی میٹر ریزولوشن پر ڈرون میپنگ اور تھری ڈی ماڈلنگ مکمل ہوچکی ہے۔
دنیا کے سب سے بڑے انسانی ہاتھ سے لگائے گئے جنگل چھانگا مانگا کی بھی ہائی ریزولوشن تھری ڈی میپنگ مکمل کرلی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال تجاوزات کی نشاندہی، نیچرل ریسورس مینجمنٹ، اور جنگلی حیات کی نگرانی کے لیے بھی کیا جا رہا ہے۔
ڈیجیٹل فاریسٹ انوینٹری
محکمہ جنگلات نے ایک صدی پرانے ریکارڈ کو ڈیجیٹل فاریسٹ انوینٹری میں تبدیل کرنے کا کام شروع کردیا ہے۔ ہائی ریزولوشن امیجز کی مدد سے کمپارٹمنٹ لیول فاریسٹ میپنگ کی جا رہی ہے، جس سے جنگلات کی حدود اور درختوں کی اقسام کا ریکارڈ تیار کیا جا رہا ہے۔
انسپیکشن ریجیم سسٹم اور موبائل ایپ
محکمہ جنگلات نے ایک موبائل ایپلیکیشن متعارف کرائی ہے، جس کے ذریعے فیلڈ میں موجود عملے کی روزانہ انسپیکشن کی جا رہی ہے۔ یہ ایپ افسران کی کارکردگی رپورٹ سے منسلک ہے۔ جلد ہی محکمہ ایک سینٹرلائزڈ سسٹم بھی لانچ کرے گا، جس سے بجٹ کی مانیٹرنگ ممکن ہوگی۔
لائیڈار ٹیکنالوجی کا انقلابی قدم
کاربن کریڈٹ اور مارکیٹنگ کے تناظر میں پنجاب میں پہلی بار لائیڈار ٹیکنالوجی متعارف کروائی گئی ہے، جس سے درخت کاٹے بغیر بایوماس کی پیمائش ممکن ہوئی ہے۔ چھانگا مانگا میں اس پر پائلٹ اسٹڈی مکمل کی گئی ہے، جسے اب وسیع سطح پر نافذ کیا جائے گا۔
جنگلات میں آگ کی روک تھام کے لیے اقدامات
پنجاب میں ہر سال جنگلات میں آگ سے شدید نقصان ہوتا ہے۔ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے آرٹیفیشل انٹیلیجنس پر مبنی ارلی وارننگ اینڈ ڈیٹیکشن سسٹم پر کام جاری ہے۔ اس سسٹم سے جنگلات میں آگ کی بروقت نشاندہی اور کنٹرول ممکن ہوگا۔ اس کے لیے ایک سینٹرلائزڈ کنٹرول روم بھی قائم کیا جا رہا ہے۔
ہیلپ لائن سروس 1084
محکمہ جنگلات نے کسی بھی ہنگامی صورتحال یا شکایت کے لیے ہیلپ لائن نمبر 1084 کا آغاز کر دیا ہے۔ اس نمبر پر درختوں کی کٹائی، قبضے یا تجاوزات کی اطلاع دی جا سکتی ہے، جس پر فوری کارروائی کی جائے گی۔
شجرکاری مہم – بہار 2025
وزیر اعلیٰ مریم نواز اور سینئر وزیر مریم اورنگزیب کی قیادت میں محکمہ جنگلات موسم بہار 2025 کی شجرکاری مہم کا آغاز کر رہا ہے۔
اس مہم کے تحت:
- "چیف منسٹر پلانٹ فار پاکستان انیشیٹو” کے تحت 48,368 ایکڑ پر 4 کروڑ 25 لاکھ پودے لگائے جائیں گے۔
- "ایگرو فاریسٹری آن فاریسٹ ویسٹ لینڈ پراجیکٹ” کے تحت 3,790 ایکڑ پر 14 لاکھ پودے لگائے جائیں گے۔
- راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی 978 ایکڑ اراضی پر بھی شجرکاری جاری ہے۔
- مجموعی طور پر ڈیڑھ کروڑ پودے لگانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔