گلگت بلتستان میں گندم کی امدادی قیمتوں میں اضافے کے خلاف جاری مظاہروں میں شدت۔ عوامی ایکشن کمیٹی (اے اے سی) نے آج سکردو میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال اور مظاہروں کے اگلے مرحلے کا اعلان کیا ہے۔
ہڑتال کے باعث دکانیں، بازار، تجارتی مراکز، ہوٹل اور دیگر کاروبار دوپہر 2 بجے سے بند رہیں گے، جس سے علاقے کی تجارتی سرگرمیاں ٹھپ رہیں گی۔ واضح رہے کہ دکانوں کی بندش کی وجہ سے رہائشیوں کو پہلے ہی اشیائے ضروریات کی خریداری میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اسکردو کے یادگار شہدا پر روزانہ تین گھنٹے کے دھرنے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جب تک گندم کی امدادی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ واپس نہیں لیا جاتا ان کے مظاہرے جاری رہیں گے۔ انہوں نے حکومت سے بجلی کی فراہمی کو بہتر بنانے اور فنانس بل کو منسوخ کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
منگل کو ایک احتجاجی مارچ نگر کی ہوپر ویلی سے شروع ہوا اور ضلع گلگت جا پہنچا۔ شرکاء نے بینرز اٹھا رکھے تھے اور حکومت کے خلاف اور اپنے مطالبات کے حق میں نعرے لگا رہے تھے، راستے میں بہت سے مظاہرین ان کے ساتھ شامل ہو گئے۔ احتجاجی دھرنے میں جی بی کی ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن اور ڈرائیورز یونین کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔
خیال رہے کہ احتجاج کرنے والے، سخت موسم کا مقابلہ کرتے ہوئے، ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے سڑکوں پر ہیں، اور حکومت کی جانب سے اپنے مطالبات نہ پورا کرنے پر مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ ان کے مطالبات کی منظوری میں کسی قسم کی تاخیر احتجاجی تحریک کو وسعت دینے کا باعث بنے گی۔ اسکے علاوہ انہوں نے مظاہروں کے دوران پیش آنے والے کسی بھی منفی واقعات کے لیے حکومت کو جوابدہ ٹھہرایا۔
مظاہرین نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی ہے کہ گلگت بلتستان میں موجودہ مظاہروں کو ملک کے دیگر حصوں میں سیاسی جماعتوں کے اجتماعات کے مقابلے بڑے پیمانے پر منظم کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ انہوں نے پاکستان میں نگران حکومت اور جی بی کی حکومت دونوں کی جانب سے جواب نہ ملنے پر مایوسی کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ ان کے مطالبات صرف گندم کی قیمتوں میں اضافے کو واپس لینے تک محدود نہیں ہیں بلکہ ان میں دیگر اہم ضروریات کی تکمیل بھی شامل ہے۔