پشاور ہائیکورٹ میں فوجی عدالتوں کی سزاؤں کے خلاف دائر 29 درخواستوں پر سماعت ہوئی، درخواست گزاروں کے وکلا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنا اللہ اور عدالتی معاون شمائل احمد بٹ عدالت میں پیش ہوئے ۔
درخواست گزاروں کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گرفتار ملزمان اپنی سزائیں پوری کر چکے ہیں لیکن انہیں رہا نہیں کیا جا رہا جبکہ قانون کے تحت حراست کے دوران گزارا گیا عرصہ بھی قید میں شمار ہوتا ہے ۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ ملٹری کورٹ کی سزائیں خصوصی قانون کے تحت دی جاتی ہیں جن میں 382 بی کا فائدہ نہیں دیا جاتا اور گرفتار ملزمان دہشت گرد ہیں، کسی رعایت کے مستحق نہیں ۔
انہوں نے کہا کہ درخواست گزاروں کو سزا آرمی ایکٹ کے تحت دی گئی ہے اور سزائیں دستخط کے دن سے ہی شمار ہوں گی ،عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد مختصر فیصلہ سناتے ہوئے تمام 29 درخواستیں خارج کر دیں ۔