آغاخان ہیلتھ سروس چترال کے سنٹرل ایشیاء ہیلتھ سسٹم اسٹرنتھیننگ اِنی شیٹو (CASI) پراجیکٹ کے زیراہتمام اورمالی معاونت سےیارخون لشٹ اپرچترال میں دوروزہ ایڈولسنٹ کیمپ اورایک روزہ سمینارکاانعقاد کیاگیا۔جس میں غذائی قلت، ناقص غذائیں، رضاعت کی عمر،ماں اوربچے کی صحت،چھاتی کے سرطان،بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفے اوردوسرے موضوعات پر پرتفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے پراجیکٹ منیجرکاسی نگارعلی ،ایل ایچ ڈبلیوکواڈینیٹراپرچترال ،چرپرسن ریجنل کونسل حمیدہ یونس ،فیلڈآفیسراشفاق احمداوردوسروں نے کہاکہ ماں کے دودھ میں وہ تمام اجزاء شامل ہیں جوبچے کی صحت ،جسمانی نشوونمااوربیماریوں سے بچاؤکے لئے قوت مدافعت پیداکرتے ہیں ۔ ماں کے دودھ میں پانی، توانائی ، پروٹین ، کیلشیم، آئرن، وٹامن اے، وٹامن سی اور وٹامن ڈی شامل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین صحت بچے کو پیدا ہونے سے چھ مہینے تک صرف اور صرف ماں کا دودھ پلانا لازمی قرار دیتے ہیں۔ چھ مہینے کے بعد بچے کو ماں کے دودھ کے ساتھ کوئی بھی نرم غذا دی جاسکتی ہے۔
نگارعلی نے کہاکہ غذائی قلت کے خاتمے اورغذائی قلت کے شکاربچوں کی شرح اموات میں کمی لانے کیلئے آغاخان ہیلتھ سروس چترال کے کاسی پراجیکٹ گذشتہ کئی سالوں سے کام کررہےہیں ۔نومولودبچوں اور دودھ پلانے والی ماؤں کی غذائیت کا خیال رکھنے کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ آگاہی دینے کی ضرورت ہے۔ نومولود بچوں کے والدین اور حاملہ خواتین کو متوازن غذا کھانے کی ترغیب دی جاتی ہے تاکہ ایک صحت مند معاشرہ تشکیل پا سکے۔ متوازن غذا کی اہمیت کو اجاگر کرنے ، غذائیت کو فروغ دینے اوررویوں میں مثبت تبدیلی لانے کے لئے جوکوششیں کررہے ہیں جس میں ہرمکتبہ فکرسے تعلق رکھنے والے حضرات اپنی ذمہ داریاں نبھاناہے۔انہوں نے کہاکہ غذائی کمی کا شکار بچے نہ صرف جسمانی لحاظ سے پست رہ جاتے ہیں بلکہ ان کی ذہنی صلاحیتیں بھی پوری طرح سے پروان نہیں چڑھتیں اور ایسے بچے دوسرے صحت مند بچوں کی نسبت ترقی کے ہر میدان میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔
پروگرام سہولت کاروں نے کہاکہ خواتین میں چھاتی کےسرطان کا شمار ان بیماریوں میں ہوتا ہے جو نہایت تیزی سے بڑھتے ہیں اور بروقت تشخیص نہ ہونے کی وجہ سے یقینی طور پر جان لیوا ثابت ہوسکتے ہیں۔ اگر ابتدائی مراحل میں اس مرض کی تشخیص ہوجائے تو تقریباُ 90 فیصد خواتین کی جان بچائی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ بریسٹ کینسر میں اس وقت تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جسکی وجوہات کیسنر سے متعلق آگاہی نہ ہونا ہے اگر بروقت کینسر کا علاج کیا جائے تو اس مہلک مرض سے بچاؤ ممکن ہے۔دورافتادہ ورپسماندہ علاقوں کے خواتین کو اس حوالے سے آگاہی دینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ مستقل بنیادوں پر اپنا معائنہ کرتی رہیں اور کسی تبدیلی کی صورت میں بروقت ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ اگر مرد و عورت اس حوالے سے ذمہ داری نبھائیں گے تو چھاتی کے سرطان پر قابو پایا جاتا سکتا ہے۔
آخرمیں چیئرمین ہیلتھ بورڈ محمدعزیزاوردوسرے سماجی وسیاسی رہنماوں نے نیوٹریشن،ماں اوربچے کی صحت اوردوسرے مہلک بیماریوں کے حوالے سےآگاہی دینے پرآغاخان ہیلتھ سروس چترال اورکاسی پراجیکٹ کے ذمہ داروں کوخراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ ہم اُمیدکرتے ہیں کہ آئندہ بھی اس قسم کے تقربیات منعقد ہوں گے تقریب میں سینکڑوں کی تعداد میں خواتین ،مرداورطلبہ وطالبات نے شرکت کی۔