گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں حالیہ تباہ کن سیلاب کے بعد لاپتا افراد کی تلاش کے لیے جاری سرچ آپریشن باضابطہ طور پر ختم کر دیا گیا ہے۔ جی بی حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق کے مطابق، سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے افراد کے زندہ بچنے کی تمام امیدیں ختم ہو چکی ہیں، جس کے باعث مسلسل 14 روز سے جاری آپریشن روک دیا گیا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ ملبے سے تمام گاڑیاں نکال لی گئی ہیں تاہم لاپتا افراد کا کوئی سراغ نہیں ملا۔ اس افسوسناک صورتحال کے بعد ان تمام افراد کی غائبانہ نمازِ جنازہ ادا کر دی گئی ہے۔
دریں اثنا، وزیراعظم شہباز شریف آج گلگت بلتستان کے دورے پر پہنچے، جہاں انہوں نے وزیراعلیٰ گلبر خان سے ملاقات کی اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے حوالے سے ایک تفصیلی اجلاس کی صدارت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر جی بی میں سیلاب اور کلاؤڈ برسٹ سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے آئے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے بڑھتے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات ناگزیر ہیں۔ اس سلسلے میں وزارتِ موسمیاتی تبدیلی کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں تاکہ مستقبل میں نقصانات کم سے کم ہوں۔
واضح رہے کہ حالیہ مون سون بارشوں نے گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں تباہی مچائی، جس سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا۔ ضلع دیامر، گلگت اور غذر میں سیلابی ریلوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے شدید نقصانات ریکارڈ کیے گئے۔ 21 جولائی کو شاہراہ بابوسر پر آنے والے ریلے میں کئی سیاح بہہ گئے تھے۔ تاحال 10 سے زائد افراد لاپتا ہیں جنہیں تلاش نہیں کیا جا سکا۔