گلگت بلتستان کے ضلع چلاس میں بارہ سال کے کم عمر بچے کی شادی کی گئی۔ دلہن کی عمر بھی محض تیرہ سال ہے۔ حق نواز کا تعلق چلاس کی تحصیل داریل کے دور افتادہ گاؤں پھوگچ سے ہے جہاں منگل کو بڑی دھوم دھام کے ساتھ کم سن بچے کی شادی کی تقریب منعقد ہوئی۔ بارات میں دوست احباب کے علاوہ مقامی لوگوں نے بھی شرکت کی۔
بارات کے دن حق نواز کے سکول کے ساتھی بچے بھی حق نواز کے ساتھ دلہن لینے گئے دلہے کو روایتی ٹوپی کے ساتھ نئے کپڑے اور پھولوں کے ہار پہنائے گئے، جبکہ دلہن کے گھر پہنچتے ہی ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔ ولیمے کے روز روایتی موسیقی کا اہتمام بھی کیا گیا جس میں دلہے نے مقامی رقص پیش کیا، مہمانوں نے کم عمر دلہے کو پھولوں کے ہار پہنائے اور پیسے بھی نچھاور کیے۔ والدین نے بیٹے کی شادی کی خوشی میں ولیمے پر مقامی کھانوں کے ساتھ گاؤں کے لوگوں کی خاطر تواضع کی۔
عوام کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں کم عمری میں شادی کا رواج آج بھی ہے اور یہ شادی والدین کی مرضی سے ہی ہوتی ہے۔ عموماً لڑکے کی 15 سال تک شادی کروائی جاتی ہے جبکہ کچھ علاقوں میں بچپن میں ہی لڑکی کو کسی کے نام کر دیا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے جاری ہونے والے ایک فیصلے کے مطابق ’ 18 سال سے کم عمر بچوں کی شادی کے لیے رضامندی کو رضامندی تصور نہیں کیا جا سکتا۔‘