پشاور: سپیکر بابر سلیم سواتی کی صدارت خیبر پختونخوا اسمبلی کا ہنگامی اجلاس دوسرے روز بھی جاری رہا ، اجلاس سے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور ديګر وزرا نے خطاب کيا اور وفاقي ځکومت کو سخت تنقيد کا نشانه بنايا ۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ایک پرامن جماعت پرامن طریقے سے لیڈر کے لئے نکلی تھی،یہ ملک کو اسطرف لے جارہے ہیں جیسا پہلے لے جایا گیا اور ملک ٹوٹ گیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان کی پاسداری کے لئے کارکنوں نے جو جان دی ہے وہ حاصل کرینگے، اگر ایسا کام تمہارے بچے کے ساتھ ہوتا تمہاری بیوں کیا سوچتی ۔
وزایراعلیٰ نے کہا کہ تم ہمیں ڈرا لوگے گورنر راج لگادوگے،اگر جرات ہے تو لگادو گورنر راج،اگر گورنر راج لگا کر دیکھ لیں گے ،آپ لوگوں کو بھی صوبے میں نہیں رہنے دینگے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹوپی ڈارمے قوم جان چکی ہے،میں اس صوبے کا وزیر اعلیٰ ہوں، مجھ پر اور بشریٰ بی بی پر قاتلانہ حملے ہوئے،کلثوم ہسپتال سے حملے شروع ہوئے ۔
علی امین گنڈاپور کے مطابق انہوں نے مجھے اور بشریٰ بی بی کو قتل کرنا چاہا،گرفتاری تو ہونی نہیں تھی، آج ہم نے اپنا حق ادا کیا ہے،عمران خان کی عزت کو محفوظ کیا ہے ۔
وزیراعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ میں کہتا ہوں کرسی نہیں عزت،غلامی نہیں آزادی پوری قوم کو چاہئے، جب تک پوری قوم اس راستے پر نہیں جائیگی ہمیں انقلاب لانا پڑیگا ۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں بانی کی رہائی چاہئے جلد از جلد چاہئے،ورنہ گولی کا جواب گولی دینگے،بڑا نقصان ہوگا،میرے اندر نہ غلامی اور نہ کرسی کا خوف ہے، اگر تمہیں مارنے میں سکون مل رہا ہے، ایسا نہ ہو تمہیں مارنے میں ہمیں سکون ملنا شروع ہوجائے ۔
وزيراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی تقریر کے بعد صوبائی اسمبلی کا اجلاس اتوار سہ پہر 3 بجے تک کیلئے ملتوی کردیا گیا ۔