پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلکٹ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز کے جاری کردہ اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ جنوری میں ملک بھر میں دہشت گردوں نے کم از کم 74 حملے کئے جن میں 91 افراد جاں بحق ہوئے، جاں بحق ہونے والوں میں 35 سکیورٹی اہلکار اور 20 عام شہری شامل ہیں جبکہ اس دوران 36 دہشت گرد ہلاک بھی ہوئے ۔
پی آئی سی ایس ایس کی رپورٹ کے مطابق دہشت گردی کے واقعات میں 117 افراد زخمی بھی ہوئے، جن میں 53 سکیورٹی فورسز کے اہلکار، 54 عام شہری اور 10 عسکریت پسند شامل ہیں ۔
رپورٹ میں سکیورٹی فورسز کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی مہم پر روشنی ڈالی گئی ہے، جس کے نتیجے میں جنوری میں کم از کم 185 عسکریت پسندوں کا خاتمہ ہوا اور یہ 2016 کے بعد سے عسکریت پسندوں کی ہلاکتوں کا دوسرا مہلک ترین مہینہ بن گیا ۔
اس مہینے میں خیبر پختونخوا سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ رہا جبکہ بلوچستان دوسرے نمبر پر رہا، خیبرپختونخوا میں دہشت گردوں نے 27 حملے کیے، جن کے نتیجے میں 19 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں 11 سکورٹی اہلکار، چھ عام شہری شامل ہیں جبکہ دو دہشت گرد ہلاک بھی ہوئے ۔
خیبرپختونخوا کے قبائلی اضلاع میں 19 حملے کیے گئے جن کے نتیجے میں 46 افراد لقمہ اجل بنے، جن میں 13 سکیورٹی اہلکار، 8 عام شہری شامل ہیں جبکہ 25 دہشت گرد ہلاک بھی ہوئے ۔
بلوچستان میں بھی عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا، جہاں کم از کم 24 حملوں میں 26 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 11 سیکیورٹی اہلکار، 6 عام شہری شامل ہیں جبکہ 9 دہشت گرد بھی ہلاک ہوئے ۔
پنجاب میں عسکریت پسندوں کے دو حملوں میں ایک سکیورٹی اہلکار زخمی ہوا ہے، جنوری کے آخری روز عسکریت پسندوں نے ڈیرہ غازی خان میں پولیس چیک پوسٹ پر بڑا حملہ کیا تھا تاہم سکیورٹی فورسز نے بغیر کسی جانی نقصان کے حملے کو پسپا کردیا تھا ۔
اس کے علاوہ سندھ اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک ایک حملہ ہوا تاہم دونوں میں سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ۔