جموں کشمیر کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی اسلام آباد میں واقع ایک ایسا ہاوئسنگ پروجیکٹ ہے جس کی وجہ سے سینکڑوں غریب لوگوں کی عمر بھی کی جمع پونجی داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ عوام کا اربوں روپیہ یہاں پھنس چکا ہے۔ اس سوسائٹی کا پراجیکٹ ایف 15 جی ٹی روڈ کے پاس ہے اور 26 نمبر سے 2 سے 3 کلو میٹر کے بعد یہ سوسائٹی شروع ہوتی ہے۔ سوسائٹی کی انتظامیہ ہر تین سال بعد تبدیل ہوتی ہے۔ بہت سارے ایسے لوگ ہیں جو گھر بنانا چاہتے ہیں مگر نہیں بنا سکتے۔ سوسائٹی کی انتظامیہ کے لوگ امیر سے امیر تر ہوتے جا رہے ہیں لیکن جو وہاں کے ممبرز ہیں جو ووٹ دے کے ان لوگوں کو لے کر آتے ہیں وہ آج بھی اسی طرح سے مجبور ہیں۔
2019میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے جموں و کشمیر کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی (جے کے سی ایچ ایس) کی جانب سے مبینہ طور پر کیے جانے والے ‘دھوکہ دہی’ پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور وزارت داخلہ سے ان رپورٹس کے بارے میں تفصیلی رپورٹ طلب کی جس میں متعدد پلاٹ ہولڈرز کو اربوں روپے سے محروم کیا گیا تھا۔
”یہ سوسائٹی (JKCHS) سراسر فراڈ ہے۔ الاٹیوں نے اس سوسائٹی کے ذریعے چلائے جانے والے مختلف ہاؤسنگ پراجیکٹس میں تمام اقساط ادا کر دی ہیں لیکن اس سوسائٹی کا ایک اہم منصوبہ زون V جیسے علاقوں میں زمین پر کوئی ترقی نہیں ہوئی ہے۔کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اس وقت کی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے کمیٹی کے چیئرمین راجہ خرم نواز نے سوال کیا۔
”لوگوں نے اپنی محنت کی کمائی اس سوسائٹی میں اس امید پر لگائی کہ JKCHS کی صحیح طریقے سے ترقی ہو گی اور الاٹی اپنے پلاٹ منافع میں بیچ کر کچھ رقم کمائیں گے۔ اس کے برعکس، زون V جیسے علاقوں میں ترقی صفر ہے۔“
کمیٹی ممبران نے کہا کہ JKCHS کے دائرہ اختیار میں آنے والے زون V جیسے مختلف علاقوں میں کوئی ترقی نہ ہونے کی وجہ سے الاٹیوں کے پاس اپنے پلاٹ فروخت کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے اور وہ بھی مہنگے داموں۔ ”ایک طرف، کوئی ترقی نہیں ہے جس کا مطلب ہے کہ الاٹی گھروں کی تعمیر شروع نہیں کر سکتے، اور دوسری طرف، JKCHS انتظامیہ کی حمایت یافتہ ایجنٹ مافیا، الاٹیوں کو اپنے پلاٹ مونگ پھلی کی قیمت میں فروخت کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔
جے کے سی ایچ ایس کے نمائندوں نے کمیٹی کو سوسائٹی کے مختلف منصوبوں کے بارے میں بریفنگ دی تاہم کمیٹی ممبران نے بریفنگ کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے وزارت داخلہ سے جے کے سی ایچ ایس کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا کہا۔ کمیٹی نے مختلف ادوار میں خدمات انجام دینے والے جے کے سی ایچ ایس کے ایڈمنسٹریٹرز کے بارے میں بھی معلومات طلب کیں اور ان منصوبوں کی تفصیلات بھی طلب کیں جن میں جے کے سی ایچ ایس کی جانب سے پلاٹ الاٹ کیے گئے لوگوں کی کل تعداد بھی شامل تھی۔ کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ کوآپریٹو سوسائٹیاں لوگوں کو دھوکہ دینے کے لیے سرکاری اداروں کا نام استعمال کرتی ہیں۔ ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
سن 2020میں سوسائٹی کی سابق انتظامیہ کے خلاف دس ارب روپے کی میگا کرپشن پر کارروائی کا آغازبھی کیا گیاتھا۔ زرائع کے مطابق جموں کشمیر ہاؤسنگ سوسائٹی کی سابقہ انتظامیہ نے عوام کو دھوکہ دہی سے اربوں روپے کی کرپشن کی اورابھی تک کسی بھی متاثرہ شخص کو کوئی پلاٹ الاٹ نہیں کیا گیا، رجسٹرار کوآپریٹو ڈیپارٹمنٹ اسلام آبا اور قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو کیسز بھجوا دیئے گئے تھے۔
سابقہ انتظامیہ کے ممبران کو بیرون ملک فرار ہونے سے روکنے کیلئے ان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کی سفارش کی گئی تھی۔ زرائع کے مطابق سابقہ انتظامیہ کے خلاف خود ساختہ نقشہ بنا کر غیر قانونی طور پر ایگرو پلاٹس کی الاٹمنٹ کر کے سوسائٹی کو نقصان پہنچانے اوریجنل فائلیں گم کر کے ان کی جگہ جعلی فائلیں بنا کر فروخت کرنے کے جرائم کے خلاف انکوائری شروع کی گئی تھی۔ اس انکوائری کا کیا بنا یہ ابھی سوالیہ نشان ہے۔
کے ٹو ٹی وی سے رابطہ کرتے ہوئے ایک متاثر نے کہا کہ انہیں 2004میں سوسائٹی نے ایف پندرہ میں ایک پلاٹ الاٹ کیا گیاتھا۔ جس کے بعد وہ پلاٹ کا قبضہ حاصل کرنے کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ ان سے 2013میں ڈیولپمنٹ چارجز کے نام پر پلاٹ کی قیمت کے علاوہ تقریباً سولہ لاکھ روپے بھی لیے گئے۔ 2022میں عدالت نے سوسائٹی کو حکم دیا کہ متاثرہ فریق کو پلاٹ الاٹ کیا جائے لیکن کورٹ آرڈر کے باوجود نائب تحصیلدار پلاٹ کا قبضہ نہیں دلا سکے۔ اب سترہ سال ہو چکے ہیں ان کو پلاٹ کا قبضہ نہیں دیا گیا۔ اب نائب تحصیلدار نے سوسائٹی کا دفتر سیل کر دیا ہے۔ نائب تحصیلدار متاثرہ فریق اور سوسائٹی کی انتظامیہ کے درمیان معاملہ حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس ضمن میں آج نائب تحصیلدار کے دفتر میں ایک میٹنگ رکھی گئی تھی تاہم موجودہ انتظامیہ کی ہٹ دھرمی کے باعث متاثرین کو ان کا حق ملنا مشکل لگ رہا ہے۔ متاثرین نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ سوسائٹی کے دھوکے بازی پر مشتمل ان اقدامات کے خلاف کارروائی کی جائے اور انہیں پلاٹ دلایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ متاثرین کی تعداد سینکڑوں میں ہے۔