اسلام آباد: جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ میں فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت، آئینی بنچ کے سربراہ نے اپنے رہمارکس میں کہا ہے کہ ایک نوٹیفکیشن کے لیے سب سر جوڑ کر بیٹھ گئے تھے، یہ تو ہماری حالت تھی ۔
بانی پی ٹی کے وکیل عزیر بھنڈار نے کہا کہ آج بھی عمران خان کا جیل ٹرائل ہورہا ہے، جیل ٹرائل میں کاغذ کا ٹکڑا تک نہیں لے جانے دیا جاتا، جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ کاغذ کا ٹکڑا نہیں لے کے جانے دیتے تو خط کہاں سے آجاتے ہیں؟
سماعت کے دوران جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ سابق آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا کیس بھی موجود ہے، آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا قانون نہیں تھا، سپریم کورٹ کی ہدایات پر پارلیمنٹ نے آرمی چیف کی توسیع کے لیے قانون سازی کی ۔
جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ اس وقت ایک نوٹیفکیشن کے لیے سب سر جوڑ کر بیٹھ گئے تھے، یہ تو ہماری حالت تھی، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ کلبھوشن کو خصوصی قانون سازی کے زریعے اپیل کا حق دیا گیا، اپیل کا حق عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے سبب دیا گیا ۔
بانی پاکستان تحریک انصاف کے وکیل عزیر بھنڈاری نےدلائل دیے کہ ہمارے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کو خطرہ لاحق ہے، یورپی یونین سویلین کے ملٹری ٹرائل کو اچھی نظر سے نہیں دیکھتی ،جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیےکہ بنیادی حقوق آئینی تقاضا ہے کسی بین الاقوامی فائدے سے مشروط نہیں، جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ بین الاقوامی ذمہ داریاں ادا کرنا وفاقی حکومت کا کام ہے، سپریم کورٹ کا نہیں ۔
جسٹس جمال مندوخیل کی بانی پی ٹی کے وکیل کو ہدایت کی کہ وہ صرف بنیادی حقوق کے معاملے پر دلائل دیں، عزیر بھنڈاری نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ کورٹ مارشل میں تو موت کی سزا بھی سنائی جاتی ہے، سزا کے خلاف اپیل کا حق نہیں دیا جاتا، صرف آرمی چیف سے رحم کی اپیل کی جاسکتی ہے ۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل عزیر بھنڈاری کے دلائل مکمل کرلیے، آئینی بینچ نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی، کل کراچی سول سوسائٹی کے وکیل فیصل صدیقی کل دلائل شروع کریں گے ۔