پشاور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر یوسف ایوب کو مینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس کی دفعہ 3 کے تحت گرفتار کرنے پر ہری پور کے ڈپٹی کمشنر کو طلب کر لیا۔
جسٹس شکیل احمد اور جسٹس کامران حیات میاں خیل پر مشتمل دو رکنی بنچ نے پی ٹی آئی رہنما کی رٹ درخواست کی سماعت کی۔صوبائی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل دانیال اسد چمکنی پیش ہوئے۔
درخواست گزار کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل پرامن شہری ہیں اور صوبائی وزیر کے طور پر کام کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیر کے دو بھائی الیکشن لڑ رہے ہیں۔ تاہم ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ہری پور کی سفارش پر ڈپٹی کمشنر نے یوسف ایوب کو 2 فروری کو تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا جو کہ غیر قانونی تھا
عدالت سے استدعا کی گئی کہ ان کے موکل کی گرفتاری کو کالعدم قرار دیا جائے اور پولیس کو انھیں رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ درخواست گزار کو رہا کیا جانا چاہئے کیونکہ ان کے خاندان کو انتخابات میں مہم چلانے سے روکنے کے لیے مختلف طریقوں سے ہراساں کیا گیا جو کہ ایک غیر آئینی عمل ہے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی رہنما کی گرفتاری ڈپٹی کمشنر نے 3 ایم پی او کے تحت کی تھی جس کے لیے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نے باضابطہ طور پر سفارش بھیجی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ قانون میں خلل ڈالنے کا خطرہ ہے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد ڈپٹی کمشنر ہری پور کو طلب کر لیا۔