گلگت بلتستان میں گندم کی امدادی قیمت میں اضافے اور دیگر شکایات کے خلاف احتجاجی مظاہرے ‘اگلے مرحلے’ میں داخل، مظاہرین اور حکومت کے درمیان مذاکرات تعطل۔
عوامی ایکشن کمیٹی (اے سی سی) کے رہنماؤں نے (آج) جمعہ کو پورے خطے میں مکمل شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی کال دی ہے۔ احتجاج ختم کرنے کے لیے اے اے سی کے وفد اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہ نکلنے کے بعد یہ کال جاری کی گئی۔
وزیر اعلیٰ جی بی کی ہدایت پر جی بی کے وزیر داخلہ شمس لون، رکن اسمبلی فتح اللہ خان اور شیخ ناصر زمانی، گلگت ڈویژن کے کمشنر کمال قمر، گلگت ریجن کے ڈی آئی جی راجہ مرزا حسن، نگر کے ڈپٹی کمشنر وقاص جوہر اور نگر ایس پی ضیاء اللہ نے حسینیہ سپریم کونسل کے نمائندوں سے ملاقات کی۔
عوامی ایکشن کمیٹی کے چیف آرگنائزر نے گلگت میں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے احتجاج کے "پلان بی” کا اعلان کیا۔تفصیلات کے مطابق دیامر، استور، ہنزہ، نگر اور غذر سے مظاہرین گلگت کی طرف مارچ کریں گے، جبکہ شگر، کھرمنگ اور گھانچے اضلاع سے مظاہرین اسکردو کی طرف بڑھیں گے۔
چیف آرگنائزر کی جانب سے آج مکمل شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی کال دے دی گئی ہے جبکہ خطے کے مختلف علاقوں سے گلگت اور اسکردو کی طرف مارچ ہفتہ کو شروع ہوگا۔انہوں نے دیامر بھاشا ڈیم کے خالص ہائیڈل منافع کے تحت جی بی کے لیے 80 فیصد رائلٹی، ہوٹل، ٹرانسپورٹیشن اور سیاحت کے شعبوں کے لیے صنعت کا درجہ، جی بی میں میڈیکل اور انجینئرنگ کالج اور خواتین کی یونیورسٹی کے قیام اور روایتی راستوں کی بحالی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ جی بی کے اپوزیشن لیڈر کاظم میثم اور دیگر اپوزیشن ارکان نے وزیراعلیٰ حاجی گلبر خان سے ملاقات کی۔اپوزیشن لیڈر نے مظاہرین کے مطالبات وزیراعلیٰ تک پہنچائے اور ان سے مذاکرات شروع کرنے پر زور دیا۔ مسٹر میثم اور دیگر اپوزیشن ارکان نے مظاہرین کی حمایت کی اور ان کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کیا۔