گلگت بلتستان میں گندم کی قیمتوں میں اضافے اور دیگر شکایات کے خلاف ہڑتال کے باعث معمولات زندگی درہم برہم۔ جی بی میں اتوار کو مسلسل تیسرے روز مکمل شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی گئی۔
یاد رہے کہ پورے علاقے میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے، اور مظاہرین نے نگر، ہنزہ اور غذر کے اضلاع سے گلگت کی طرف مارچ کیا۔ ریجن کے کئی اضلاع میں گندم کی امدادی قیمت میں اضافے اور دیگر شکایات کے خلاف جی بی کے مکین گزشتہ ایک ماہ سے سراپا احتجاج ہیں۔ استور، دیامر، غذر، ہنزہ، نگر، سکردو، شگر، کھرمنگ اور گھانچھے سمیت خطے کے مختلف اضلاع میں مظاہرے کیے گئے۔ لوگوں کو روزمرہ استعمال کی اشیاء خریدنے اور اپنی منزلوں تک جانے کے لیے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
خیال رہے کہ مارچ کے شرکاء غریب باغ میں ہونے والے مرکزی احتجاجی جلسے میں شرکت کے لیے آج (پیر) کو گلگت پہنچیں گے۔ اسی طرح غذر کے رہائشیوں کی ایک بڑی تعداد اتوار کو ایک ریلی کے ذریعے گلگت پہنچی۔ دیامر اور استور کے اضلاع سے بھی ریلیاں آج (پیر) کو گلگت کی طرف مارچ کرنے والی ہیں۔
اے سی سی کے چیف آرگنائزر احسان علی کا کہنا ہے کہ گزشتہ سات دہائیوں سے جی بی کے آئینی اور قانونی حقوق سے انکار کیا جا رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد میں آنے والی حکومتیں جی بی کو اسکے حقوق فراہم کرنے میں ناکام رہی ہیں۔